اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

غزہ پرصیہونی حکومت کی جارحیت پرفلسطینی گروہوں کا ردعمل

فلسطین کے مزاحمتی گروہوں نے غزہ پر وحشیانہ حملوں کا ذمہ دار غاصب صیہونی حکومت کو قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہےکہ کسی بھی جارحیت کا منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ: ۱۴۹۷
تاریخ اشاعت: 23:53 - May 27, 2018

غزہ پرصیہونی حکومت کی جارحیت پرفلسطینی گروہوں کا ردعملمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، غزہ کے جنوب میں واقع خان یونس کے مشرقی علاقے پر غاصب صیہونی حکومت کی گولہ باری میں کم از کم تین فلسطینی شہید اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔

فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے صیہونیوں کی اس جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی دشمن کے جرائم کے مقابلے میں فلسطین کی تحریک مزاحمت کبھی خاموش نہیں بیٹھے گی۔

جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان داؤد شہاب نے بھی کہا ہے کہ ہم اس قسم کے خطرناک جرائم کا جواب دینا جانتے ہیں اور ہم اپنے حق اور شہدا کے خون کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں سے کبھی چشم پوشی نہیں کریں گے۔

دریں اثنا فلسطینی مجاہدین کی مختلف بٹالینوں نے بھی غزہ پر صیہونی حکومت کے حملے کی مذمت  کرتے ہوئے اسے واپسی مارچ کو روکنے کی ناکام کوشش قرار دیا اور تاکید کے ساتھ کہا کہ تحریک مزاحمت دشمن کی ہر قسم کی جارحیت و جرائم کا منھ توڑ جواب دینے کی توانائی رکھتی ہے اور یہ سکوت جلد ہی ٹوٹے گا۔

ڈیموکریٹک محاذ برائے آزادی فلسطین کے سیاسی دفتر کے رکن طلال ابو ظریفہ نے بھی کہا ہے کہ تحریک مزاحمت کے ٹھکانوں پر جاری حملے اور اسی طرح فلسطینی ماہیگیروں اور فلسطینی شہریوں پر جارحیت صرف صورت حال بگاڑنے اور لوگوں کی توجہ، اس واپسی مارچ سے ہٹانے کے لئے، کی جا رہی ہے کہ جسے دشمن روکنے میں ناتواں رہا ہے۔

فلسطینی حریت پسندوں کی تحریک نے بھی تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ غزہ پر صیہونی فوج کا حملہ فلسطینیوں کے واپسی مارچ کا سلسلہ روکنے کی ایک جارحانہ کوشش ہے اور تحریک مزاحمت فلسطینیوں کے دفاع سے ہرگز پیچھے نہیں ہٹے گی۔

قابل ذکر ہے کہ غزہ کا علاقہ دو ہزار چھے سے غاصب صیہونی حکومت کے مکمل محاصرے میں ہے جس کی بنا پر اس علاقے میں فلسطینی عوام کو ایک المیے کا سامنا ہے جبکہ تیس مارچ سے جاری فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر بھی غاصب صیہونی فوجیوں کی وحشیانہ جارحیت میں اب تک ایک سو بیس فلسطینی شہید اور ہزاروں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں