اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

فلسطینیوں نے انتفاضہ قدس مارچ کا آغاز کر دیا

حق واپسی مارچ اور غزہ کا محاصرہ توڑنے کی غرض سے ہونے والے ہفتہ وار مظاہروں کی منتظمہ کمیٹی کی اپیل پر غزہ میں انتفاضہ قدس کے نام سے مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ: ۲۷۸۶
تاریخ اشاعت: 22:05 - October 12, 2018

فلسطینیوں نے انتفاضہ قدس مارچ کا آغاز کر دیامقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مظاہروں کا انتظام کرنے والی سپریم کمیٹی نے غزہ کا محاصرہ توڑنے اور سنچری ڈیل کے ناپاک امریکی منصوبے کے خلاف فلسطینی عوام سے مشرقی غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کی اپیل کی تھی جس کا بھرپور اثر دیکھنے میں آیا۔

گزشتہ ہفتوں کی مانند ہزاروں فلسطینی شہری جن میں مرد و خواتین اور بچے اور نوجوان سب ہی شامل تھے مشرقی غزہ میں جمع ہوئے اور انہوں نے انتفاضہ قدس کے نام سے مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کیا۔

آج ہونے والے مظاہروں کا مقصد بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی حفاظت کے لیے آواز بلند کرنا اور دنیا والوں کو امریکہ اور اسرائیل کے ناپاک عزائم سے آگاہ کرنا ہے۔

خبروں میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے شمال مشرقی غزہ کی جانب سے انتفاضہ قدس مارچ میں حصہ لینے والے فلسطینیوں پرآنسو گیس کے گولے داغے اور بعد ازاں فائرنگ کی جس میں درجنوں فلسطینی زخمی ہو گئے۔

فلسطینی عوام نے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ کو گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔

تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک دو سو فلسطینی شہید اور اکیس ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی جیل میں بند ایک اٹھائیس سالہ فلسطینی قیدی تشدد اور ایذا رسانی کے باعث شہید ہو گیا۔ فلسطینی قیدیوں کی انجمن کے جاری کردہ بیان کے مطابق شہید ہونے والا فلسطینی قیدی نائف شلالدہ سن دو ہزار پندرہ سے ایالون نامی اسرائیل کی جیل میں بند تھا جہاں اسے بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔

نائف شلالدہ رواں سال کے آغاز سے اب تک اسرائیلی جیلوں میں شہید ہونے والے چودھواں فلسطینی قیدی ہے۔
 فلسطینی قیدیوں کی انجمن کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ فلسطینی کی موت کی ذمہ داری اسرائیل کے حکام کے ساتھ ساتھ عالمی برادری پر بھی عائد ہوتی ہے جس نے فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔

فلسطینی حکام نے بارہا بین الاقوامی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جیلوں اور فلسطینیوں کے قیدیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک کو بند کرانے کے لیے صیہونی حکومت پر دباؤ ڈالیں لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں