اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

ایران کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ہیں، ایران

اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا ہے کہ امریکہ کی منھ زوری اور جوہری معاہدے کے تحت ایران کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لئے امریکی اتحادیوں پر واشنگٹن کا دباؤ اس بات کا باعث بنا ہے کہ ایران کی جانب سے اس بین لاقوامی معاہدے کے تحت بعض رضاکارانہ وعدوں سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۳۹۰۴
تاریخ اشاعت: 22:56 - May 09, 2019

ایران کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات ایٹمی معاہدے کے دائرے میں ہیں، ایرانمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تختِ روانچی نے بدھ کی رات امریکہ کے پی بی ایس ٹی وی چینل سے گفتگو میں تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے گذشتہ ایک سال کے دوران تعاون کے لئے اپنی صداقت کا بخوبی مظاہرہ کیا ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ امریکہ اور یہاں تک کہ اس کے بعض اتحادیوں کی منھ زوری کی بنا پر ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر ایران کو دیئے جانے والے اقتصادی وعدوں پر عمل نہیں کیا گیا اور ایران کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں بچا تھا کہ ایٹمی معاہدے میں ایران نے رضاکارانہ طور پر جو وعدے کئے تھے ان میں سے بعض پر وہ عمل کرنا روک دے۔

اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب مجید تختِ روانچی نے جوہری معاہدے کے یورپی فریقوں کو تجویز دی ہے کہ وہ ایران کے جائز مطالبات پر دی جانے والی ساٹھ دن کی مہلت پر سیاسی عزم کا مظاہرہ کریں دوسری صورت میں ہم اپنے قومی مفادات کے تحت فیصلہ کریں گے۔

اقوام متحدہ میں تعینات ایران کے مستقل مندوب نے نیوز چینل پی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا اپنے اتحادی ممالک پر دباؤ، ایران کو جوہری معاہدے کے ثمرات نہ ملنے کی اصل وجہ ہے۔

اعلی ایرانی سفارتکار نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علیحدگی کے بعد ایران نے انتہائی صبر و تحمل سے کام لیا تاہم بدقسمتی سے امریکہ اور اس کے اتحادی ایران کو جوہری معاہدے کے فوائد پہنچانے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مجبور ہوئے کہ مغربی فریق کو ساٹھ دن کی مہلت دیں تاہم سفارت کاری کے دروازے اب بھی کھلے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے ہم جوہری معاہدے میں شامل اپنے شراکت داروں سے بات چیت کے لئے آمادہ ہیں۔

مجید تختِ روانچی نے تین اعشاریہ چھے سات فی صد سے زائد یورینیم کی افزودگی پر کہا کہ ایران آئندہ ساٹھ دنوں کے لئے ذخیرہ سازی کو محدود نہیں کرے گا اس لئے کہ جوہری معاہدے کے باقی رہ جانے والے ممالک کو گزشتہ ایک سال میں کافی وقت ملا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزیوں کا ازالہ کرتے۔

انھوں نے امریکی حکام کے سلسلے میں ایرانی قوم میں پائی جانے والی بے اعتمادی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کسی کے خلاف جنگ کا خواہاں نہیں ہے تاہم وہ پوری قوت کے ساتھ اپنا دفاع ضرور کرے گا۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں