اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

افغانستان میں طالبان دہشت گرد گروہ کے عسکری اور سیاسی ونگ کو آئي ایس آئی کی حمایت حاصل

اسلام ٹائمز کے مطابق بہت سے ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ افغانستان میں سرگرم طالبان دہشت گرد گروہ کے اہم عسکری اور سیاسی ونگ کوپاکستان کی خفیہ ایجنسی آئي ایس آئی کی بھر پورحمایت حاصل ہے۔
خبر کا کوڈ: ۴۲۶۸
تاریخ اشاعت: 19:46 - February 16, 2021

افغانستان میں طالبان دہشت گرد گروہ کے عسکری اور سیاسی ونگ کو آئي ایس آئی کی حمایت حاصلمقدس دفاع نیوز ایجنسی نے اسلام ٹائمز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بہت سے ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ افغانستان میں سرگرم  طالبان دہشت گرد گروہ کے اہم عسکری اور سیاسی ونگ کوپاکستان کی خفیہ ایجنسی  آئي ایس آئی کی بھر پورحمایت حاصل ہے۔

افغان یونیورسٹی کے استاد عبدالرحیم رحیمی نے آوا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کے سیاسی اور عسکری ونگ کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی بھر پور حمایت حاصل ہے۔ اس نے کہا کہ طالبان کی تشکیل میں بھی آئی ایس آئي نے بنیادی کردار ادا کیا تھا اور افغان عوام کا ناحق خون بہانے میں طالبان کے ساتھ آئی ایس آئی بھی شریک ہے۔ اس نے کہا کہ طالبان کا ایک وفد دوحہ امن مذاکرات کے بعد پاکستان کے دورے پر گیا جہاں اس نے پاکستان کے وزیر خارجہ سے ملاقات اور گفتگو کی ۔ اس ملاقات میں پاکستان کے وزیر خارجہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانتسان میں جاری دہشت گردی کی نسبت صرف طالبان کو نہیں دینی چاہیے بلکہ دونوں فریقوں کو تشدد سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ہمارا بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا افغانستان میں جنگ و صلح کی کلید پاکستان کے ہاتھ میں ہے؟ اگر مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں پاکستان بازی کرے اور امریکہ اس کی پشتپناہی کرے تو کیا اس صورت میں جمہوریت کے حامی مزاحمت کریں گے یا نہیں؟

عبدالرحیم رحیمی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی  کی حمایت کے بغیر طالبان کی کوئی حیثیت نہیں ، طالبان کو بڑي مقدار میں ہتھیار پاکستان سے فراہم کئے جاتے ہیں اور طالبان پاکستان کی خفیہ ایجنسی کی پشتپناہی  میں افغانتسان کے مظلوم عوام کا ناحق خون بہا رہے ہیں۔

افغان یونیورسٹی کے استاد کا کہنا ہے کہ طالبان کو پاکستان اور امریکہ کی حمایت اور پشتپناہی حاصل ہے افغان حکومت کی لڑائی طالبان کو اس گروہ سے ہے جسے امریکہ کی سیاسی حمایت اور پاکستان کی طرف سے فوجی حمایت مل رہی ہے۔ اس نے کہا کہ دوحہ معاہدے کے بعد ایک نیا کھیل شروع ہوگیا ہے جو ماضی کے کھیلوں سے پیچیدہ اور خطرناک ہے اور جس نے صدر اشرف غنی کی حکومت پر خوف طاری کردیا ہے۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں