اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

ایٹمی معاہدے میں ایران کے مقابلے میں امریکہ اکیلا ہو گیا، عباس عراقچی

ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران سفارتی جنگ میں ایران یورپ کو امریکہ سے جدا کرنے اور ایٹمی معاہدے میں امریکہ کو تنہا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۶۷
تاریخ اشاعت: 16:51 - January 14, 2018

ایٹمی معاہدے میں ایران کے مقابلے میں امریکہ اکیلا ہو گیا، عباس عراقچیمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایران کے ٹی وی چینل ون سے گفتگو میں ایٹمی معاہدے کے بارے میں امریکہ کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ ایک سال سے زائد عرصے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ ایٹمی معاہدے کو ختم اور یا اس میں تبدیلی کرنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے مگر کامیاب نہ ہو سکے۔

سید عباس عراقچی نے کہا کہ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ اگر صدارتی انتخابات میں کامیاب ہو گئے تو ایٹمی معاہدے کو پھاڑ دیں گے اور اس سلسلے میں وہ یورپ کو اپنا ہمنوا اور ایٹمی معاہدے کے بارے میں دوبارہ مذاکرات کے سلسلے میں ایران پر دباؤ ڈالنے کی بھرپور کوشش کرتے رہے مگر انھیں صرف شکست ہاتھ لگی۔

انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر کاربند رہنے کے ایک بار پھر اعلان کے بعد ٹرمپ کی دھمکی، کوئی نئی بات نہیں تھی اور ٹرمپ نے گذشتہ سال اکتوبر میں بھی دھمکی دی تھی کہ امریکہ اگر ایٹمی معاہدے کے بارے میں یورپ کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب نہ ہوا تو وہ اس معاہدے سے نکل جائے گا مگر وہ ایٹمی معاہدے میں باقی رہا۔

ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے کہا کہ یورپ نے ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں شفاف موقف اختیار کیا اور اس بات پر تاکید کی کہ ایٹمی معاہدہ ایک بین الاقوامی ثمرہ ہے کہ جس کے بارے میں اب دوبارہ مذاکرات نہیں ہو سکتے اور یہ کہ اس بین الاقوامی معاہدے کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ عالمی برادری نے ایٹمی معاہدے کی بھرپور حمایت کی اور وہ امریکہ کے مقابلے میں کھڑی ہو گئی، تاکید کے ساتھ کہا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران امریکی صدر ٹرمپ مختلف سطحوں پر محدود، محصور اور تنہا ہوتے چلے گئے اور یہ ایران کی کامیاب ڈپلومیسی کا نتیجہ ہے۔

ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی باتیں اور یہ بیان کہ وہ ایٹمی معاہدے کو جاری نہیں رکھیں گے، ایٹمی معاہدے کی شق نمبر چھبیس، اٹھائیس اور انتیس کے خلاف ہے اور ٹرمپ کی باتوں پر اب کوئی اعتبار نہیں کرے گا اس لئے کہ ان کی دھمکیاں بھی کھوکھلی ثابت ہوئی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں ایران کا موقف مکمل واضح ہے اور ایران کی میزائل و دفاعی توانائی کا ایٹمی معاہدے سے کوئی ربط نہیں ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں کوئی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔

ایران کے نائـب وزیر خارجہ اور سینئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے ایران کے خلاف امریکہ کی نئی پابندیوں کے بارے میں بھی کہا کہ یہ پابندیاں امریکی صدر اور دیگر حکام کی تلملاہٹ اور بوکھلاہٹ کا نتیجہ ہے اور ان ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے جو اسے ایران کے مقابلے میں ملی ہیں۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں