اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

سعودی عرب پر یمنی بحریہ کی کاری ضرب

سعودی عرب کے وزیرتوانائی خالد الفالح نے کہا ہے کہ سعودی تیل کی آبنائے باب المندب سے سپلائی اس وقت تک کے لئے روک دی گئی ہے جب تک اس علاقے میں بحری جہاز رانی کے مکمل سیکورٹی کا اطمینان حاصل نہیں ہوجاتا۔
خبر کا کوڈ: ۱۹۹۲
تاریخ اشاعت: 22:52 - July 26, 2018

سعودی عرب پر یمنی بحریہ کی کاری ضربمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سعودی وزیرتوانائی خالد الفالح نے دعوی کیا کہ بحری آئل ٹینکروں کے لئے یمنی فوج کی طرف سے لاحق خطرات نے عالمی تجارت کو متاثر کیا ہے۔ سعودی وزیر نے کہا کہ جن آئل ٹینکروں کو نقصان پہنچا ہے انہیں سعودی بندرگاہوں پر منتقل کیا جائے گا اور غیر معینہ مدت تک کے لئے سعودی آئل ٹینکر اب آبنائے باب المندب سے نہیں گذریں گے۔

لبنان کے المیادین ٹیلی ویژن چینل نے خبردی ہے کہ یمنی فوج کی بحریہ گذشتہ چوبیس گھنٹے کے اندر اندر مغربی ساحل پر سعودی اتحاد کے ایک اور بحری جہاز کونشانہ بنایا۔  یمنی فوج کی بحریہ نے اعلان کیا ہے کہ یہ سعودی بحری جہاز تباہ اور اس پر سوار سبھی افراد ہلاک کردئے گئے۔

اس سے پہلے بھی یمنی فوج کی بحریہ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ سعودی اتحاد کے ایک بحری جہاز الدمام کو مغربی ساحلوں پر نشانہ بنایا گیا ہے۔ یمنی بحریہ کے کمانڈر کا کہنا تھا کہ مغربی ساحلوں پر سعودی اتحاد کے بحری جہاز کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا۔
یمن کی بحریہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ یمن کی ارضی سالمیت، اقتدار اعلی اور عوام کی جان و مال کی سلامتی کے دفاع میں کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گی اور جارح قوتوں اور فوجیوں کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں ہے مگر یہ کہ وہ اپنی جارحیت بند کردیں، یمن کا محاصرہ ختم کردیں اور اپنے جنگی بحری جہازوں کو یمن کے ساحلوں سے ہٹالیں- ۔

یمنی فوج کی بحریہ کے کمانڈر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ  امریکا اور سعودی عرب  بین الاقوامی امن و سلامتی کونقصان اور بحیرہ احمر کی سیکورٹی کو خطرے سے دوچار کررہے ہیں۔

یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی المخا بندرگاہ پر جارح اور قابض افواج کے ٹھکانوں پر یمنی بحریہ کے غیر معمولی حملے کی تعریف کی اور اسے جارح قوتوں کے مقابلے میں ایک بڑی کامیابی قراردیا۔ آبنائے باب المندب  عالمی سطح کی ایک اہم ترین آبی گذرگاہ ہے جو خلیج عدن میں واقع ہے اور یمن پر سعودی عرب کے حملوں کا ایک مقصد اس آبی گذرگاہ پر کنٹرول کرنا تھا - تیل اور انرجی کی سپلائی میں آبنائے باب المندب کا اہم کردار ہے۔

آبنائے باب المندب یمن، جیبوتی اور ایریٹیریا کے درمیان واقع ہے - آبنائے باب المندب تک یمن کی آسان رسائی نے اس ملک کو ایک اسٹریٹجیک حیثیت دی ہے۔ آبنائے باب المندب بحیرہ احمر کو بحرھند سے ملاتا ہے۔

آبنائے باب المندب صیہونی حکومت کے لئے بھی سیکورٹی کے لحاظ سے اور اسی طرح ہارن آف افریقا میں امریکی فوجی اڈوں کی حفاظت اور دنیا کے دیگر ملکوں کے لئے سعودی عرب کے تیل کی سپلائی کےاعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے اسی لئے سعودی عرب آبنائے باب المندب پراپنا کنٹرول حاصل کرکے اپنے مفادات کے ساتھ ساتھ امریکا اور اسرائیل کے مفادات کا بھی تحفظ کرنا چاہتا ہے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں