مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا ہے کہ امریکا نے اپنی مالی مشکلات کو حل کرنے اور ذخائر کی کمی کو پورا کرنے کے لئے دوسرے ملکوں کے خلاف خودسرانہ پابندیاں لگانے کا راستہ اختیار کیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کے پاس اپنی اندرنی مشکلات کو حل کرنے کے لئے ضروری وسائل نہیں ہیں ، بنابریں اس نے توسیع پسندی اور دوسرے ملکوں کے خلاف سیاسی، مالی اور اقتصادی جارحیت نیز پابندیاں لگانے کا سلسلہ شروع کیا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت پابندیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کو داخلی بحرانوں سے نکلنے کے اخراجات پر لگاتی ہے ۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ نئی پابندیاں امریکا اور روس کے روابط میں تعطل برقرار رہنے کا باعث بن رہی ہیں ۔یاد رہے کہ امریکا نے آٹھ اگست کو روس کے خلاف برطانیہ میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی کو زہر دینے میں ماسکو کے ملوث ہونے کے الزام لگاکے نئی پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
امریکا نے روس پر یہ الزام ایسی حالت میں لگایا ہے کہ برطانیہ میں روس کے سفیر الیکزنڈر ولادیمیر وویچ یانکوو نے کہا ہے کہ سرگئی اسکریپال کو زہر دینے کے معاملے کی دستاویزات تلف کردی گئی ہیں ۔
یاد رہے کہ روس نے اس معاملے میں ملوث ہونے کی ہمیشہ تردید کی ہے ۔
ماسکو نے اس کیس کی تحقیقات کے لئے مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز بھی پیش کی تھی جس کو لندن نے مسترد کردیا تھا۔