مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب کے اٹارنی جنرل کے ترجمان شلعان الشلعان نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ سعودی عرب کے انٹیلی جینس ادارے کے سابق نائب سربراہ احمد عسیری نے جمال خاشقجی کا قتل کرنے کے لئے ایک ٹیم تشکیل دے کر اسے ترکی روانہ کیا تھا۔
اس ترجمان نے کہا کہ اس ٹیم کا اصل مقصد خاشقجی کو سعودی عرب واپس لانا تھا مگر وہ انھیں قونصل خانے سے باہر نہ نکال سکی جس کے بعد ان کا قتل کر کے ان کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ترکی میں ہی ایک مقامی شخص کے حوالے کر دیا گیا۔
شلعان نے یہ بھی دعوی کیا کہ جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولیعہد بن سلمان کا کوئی کردار نہیں رہا ہے جبکہ اس قتل میں ملوث گیارہ افراد میں سے پانچ کو سزائے موت کا حکم سنایا جا چکا ہے۔
پیغام کا اختتام/