اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

سپاہ پاسداران کو دہشت گرد قرار دیئے جانے پر یورپ کی مخالفت

مختلف یورپی ملکوں نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف امریکی حکومت کے حالیہ اشتعال انگیز اعلان کو مسترد کر دیا۔
خبر کا کوڈ: ۳۷۹۷
تاریخ اشاعت: 19:48 - April 10, 2019

سپاہ پاسداران کو دہشت گرد قرار دیئے جانے پر یورپ کی مخالفتمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کی وزارت خارجہ نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے میں واشنگٹن کا ساتھ دینے سے متعلق امریکی درخواست کو مسترد کر دیا۔

برطانیہ کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گرووں کی فہرست میں قرار دینے کا امریکی اقدام خود امریکہ سے ہی مربوط ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پمپیؤ نے پوری دنیا خاص طور سے امریکہ کے اتحادی ملکوں سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکہ کی مانند قدم اٹھاتے ہوئے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلام کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں قرار دے دیں۔

فرانسیسی ترجمان وزارت خارجہ اگنیس ونڈر مول نے بھی ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے خلاف حالیہ امریکی اقدام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ مغربی ایشیا کے علاقے کو ماضی سے کہیں زیادہ امن و استحکام کی ضرورت ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد قرار دینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے اقدام پر کڑی تنقید کی۔

انھوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے سے متعلق امریکہ کا اقدام اور جوابی اقدام کے تحت علاقے میں تعینات امریکی فوجیوں کو دہشت گرد قرار دینے کا ایران کا اقدام کوئی معمول کی بات نہیں ہے۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے بھی اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایران کی سپاہ پاسداران کو دہشت گرد قرار دینے کا امریکی اقدام ہرگز ناقابل قبول ہے، تاکید کے ساتھ کہا کہ کوئی بھی ملک کسی بھی ملک کی مسلح افواج کو دہشت گرد قرار نہیں دے سکتا۔

روسی پارلیمنٹ دوما کے بین الاقوامی امور کے کمیشن کے رکن آنٹن ماروزوف نے بھی علاقائی امن و استحکام کے تحفظ میں ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کردار کو اہم اور موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک کی مسلح افواج کو دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں قرار دینے کا کوئی بھی اقدام قطعا اور بالکل بے بنیاد ہے۔

انھوں نے ایران سے امریکی صدر ٹرمپ کی عداوت و دشمنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطی کے علاقے میں امریکہ کی پالیسی کبھی بھی دہشت گردی کے خلاف مہم پر استوار نہیں رہی ہے۔

انھوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ٹرمپ کو ایران کے خلاف اس قسم کے اقدام کا ہرگز کوئی نتیجہ نہیں ملے گا، کہا کہ امریکہ نے ایران و روس کا بارہا بائکاٹ کیا ہے تاہم غیر قانونی و اقوام متحدہ کے منشور کے سراسر منافی اس کے اقدامات کا امریکیوں کے لئے کبھی کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں