اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

تہران، انقرہ اور ماسکو کی، تعاون جاری رکھے جانے کی ضرورت پر تاکید

صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوغان سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے علاقائی مسائل خاص طور سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بحران شام کے حل کی غرض سے ایران، ترکی اور روس کے درمیان جاری سہ فریقی تعاون کو مثبت اور موثر قرار دیا ہے اور یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ مطلوبہ اہداف کے حصول تک تہران، انقرہ اور ماسکو کی مشترکہ کوششیں، تعاون اور مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے جانے کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ: ۳۹۱
تاریخ اشاعت: 22:07 - February 21, 2018

تہران، انقرہ اور ماسکو کی، تعاون جاری رکھے جانے کی ضرورت پر تاکیدمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ آج علاقے کو تقسیم کرنے اور آلہ کار حکومتوں کے قیام کی سازشیں کی جا رہی ہیں لہذا اس سیکورٹی تشویش کو دور کرنے کے لیے ہمہ گیر تعاون کا فروغ ضروری ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران، ترکی اور روس کے سربراہوں اور اعلی حکام کے درمیان ملاقات اور مذاکرات کو شام میں قیام امن کے حوالے سے امید افزا قرار دیتے ہوئے کہا کہ تینوں ملکوں کے درمیان مذاکرات اور صلاح و مشورے کا عمل اسی طرح جاری رہنا چاہیے۔

انہوں نے خطے کے ملکوں کے خلاف امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی آستانہ سمجھوتے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دیں۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے اس موقع پر شام کے شہر عفرین میں ترک فوج کے آپریشن اور اس کے طریقہ کار کے بارے میں صدر ایران کو باخبر کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اس بات کو سمجھتا ہے کہ شام کی ارضی سالمیت کا تحفظ خطے کے تمام ملکوں کی مشترکہ خواہش ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بحران شام کے حل کے لیے ایران، ترکی اور روس کے درمیان مذاکرات اور تعاون کا سلسلہ جاری رکھے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔

دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران شامی حکومت کی درخواست پر قانونی طور سے شام میں موجود ہے۔

سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ فرانس کی حکومت ایران سے اپنی فورس  نکالنے کی درخواست کرتے وقت یہ کیوں بھول جاتی ہے کہ تہران نے دمشق کی قانونی حکومت کی درخواست پر ہی اپنا مشن شام روانہ کیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ اس کے برخلاف فرانس اور امریکہ نے شامی حکومت سے اجازت لیے بغیر اپنے خصوصی فوجی دستے وہاں تعینات کر رکھے ہیں جو کہ غیر قانونی عمل ہے۔

سرگئی لاوروف نے مزید کہا کہ شام میں فرانس، برطانیہ اور دنیا کے مختلف علاقوں کے دہشت گرد موجود ہیں جو اس ملک کی قانونی حکومت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔

پیغام کا اختتام/ 

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں