اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

عباسی خلفاء کی علوی سادات اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی

عباسی خلفاء میں سے خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی رکھتا تھا، اس لئے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۴۲۵۹
تاریخ اشاعت: 17:13 - February 15, 2021

عباسی خلفاء کی علوی سادات اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنیمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عباسی خلفاء میں سے خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی رکھتا تھا، اس لئے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے

امام ہادیؑ کی زندگی کا مختصر تعارف نام : علی بن محمد، نام پدر : محمد بن علی، نام مادر : بی بی سمانہ، تاریخ ولادت : ۱۵ ذیحجہ ۲۱۲ ھ(1) ، ایک اور روایت کے مطابق ۲ رجب ۲۱۲ ھ کو واقع ہوئی ہے ۔ لقب : تقی ، ھادی، کنیت : ابوالحسن ثالث، مدت امامت : ۳۳ سال، تاریخ شہادت : ۳ رجب ۲۵۴ ھ (2) (۸۶۸ میلادی ) شہر سامرا

نام : علی بن محمد
نام پدر : محمد بن علی
نام مادر : بی بی سمانہ
تاریخ ولادت : ۱۵ ذیحجہ ۲۱۲ ھ(1) ، ایک اور روایت کے مطابق ۲ رجب ۲۱۲ ھ کو واقع ہوئی ہے ۔
لقب : نقی ، ہادی
کنیت : ابوالحسن ثالث
مدت امامت : ۳۳ سال
تاریخ شہادت : ۳ رجب ۲۵۴ ھ (2) (۸۶۸ میلادی ) شہر سامرا

ہم عصر خلفاء :

امام ہادی (علیہ السلام)کی امامت کے دور میں چند عباسی خلفاء گزرے ہیں جن کے نام یہ ہیں :
۱۔ معتصم ( مامون کا بھائی ) ۲۱۷ سے ۲۲۷ ھ تک
۲۔ واثق ( معتصم کا بیٹا ) ۲۲۷ سے ۲۳۲ ھ تک
۳۔ متوکل ( واثق کا بھائی ) ۲۳۲ سے ۲۴۸ ھ تک
4۔ منتصر ( متوکل کا بیٹا ) ۶ ماہ
۵۔ مستعین ( منتصر کا چچا زاد ) ۲۴۸ سے ۲۵۲ ھ تک
۶۔ معتز ( متوکل کا دوسرا بیٹا ) ۲۵۲ سے ۲۵۵ ھ تک
امام ہادی (علیہ السلام)آخری خلیفہ کے ہاتھوں شھید ہوئے اور اپنے گھر میں ہی مدفون ہیں .

امامؑ کی زندگی کا مختصر جائزہ

امام علی نقی (علیہ السلام)کا سال ولادت۲۱۲ ھ اور شہادت ۲۵۴ ہجری میں واقع ہونے کے بارے اتفاق ہے لیکن آپ کی تاریخ ولادت و شھادت میں اختلاف ہے۔ ولادت کو بعض مورخین نے۱۵ذی الحجہ اور بعض نے دوم یا پنجم رجب بتایا ہے اسی طرح شھادت کو بعض تیسری رجب مانتے ہیں لیکن شیخ کلینی اور مسعودی نے۲۷جمادی الثانی بیان کی ہے(3)

امام علی النقی الہادی (علیہ السلام)کی ولادت مدینہ منورہ کے قریب ایک گاؤں بنام "صریا " میں ہوئی ہے جسے امام موسی کاظم (علیہ السلام)نے آباد کیا اور کئ سالوں تک آپ کی اولاد کا وطن رہا۔ حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) جو کہ ہادی اور نقی کے لقب سے معروف ہیں۳ رجب اور دوسرے قول کے مطابق ۲۵جمادی الثانی کو سامرا میں شھید کۓ گۓ، حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کا دور امامت، عباسی خلفاء ( معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین، اور معتز کے ھم عصر تھے۔ حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کے ساتھ عباسی خلفا کا سلوک مختلف تھا بعض نے امام کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو کسی نے حسب معمول برا، البتہ سب کے سب خلافت کو غصب کرنے اور امامت کو چھیننے میں متفق اور ہم عقیدہ تھے،جن میں سے متوکل عباسی اہل بیت کی نسبت دشمنی رکھنے میں زیادہ مشہور تھا اوراس نے خاندان رسالت کو آزار و اذیت پہنچانے میں کوئی کسر باقی نھیں چھوڑی، یہاں تک کہ اماموں کی قبروں کو مسمار کیا، خاص کر قبر مطھر سید الشھدا حضرت امام حسین (علیہ السلام) اور اس کے اطراف کے تمام گھروں کو مسمار کرکے اور وہاں کھیتی باڑی کرنے کا حکم دیا۔ متوکل نے حضرت امام نقی (علیہ السلام) کو سن ۲۴۳ ھجری میں مدینہ منورہ سے سامرا بلایا۔ عباسی خلفا میں سے صرف منتصر باللہ نے اپنے مختصر دور خلافت میں خاندان امامت و رسالت کے ساتھ قدرے نیک سلوک کیا۔حضرت امام علی النقی (علیہ السلام) کو سامرا " عباسیوں کے دار الخلافہ" میں ۱۱ سال ایک فوجی چھاونی میں قید رکھا، اس دوران مکمل طور پر لوگوں کو اپنے امام کی ملاقات سے محروم رکھا گیا۔ آخر کار ۳ رجب اور دوسری روایت کے مطابق ۲۵جمادی الثانی سن ۲۵۴ ھجری کو معتز عباسی خلیفہ نے اپنے بھائی معتمد عباسی کے ہاتھوں زہر دے کر آپ کوشہید کردیا.

 امامؑ کے دور کے سیاسی اور اجتماعی حالات
 

عباسی خلافت کا دور چند ایک خصوصیات کی بناء پر دوسرے ادوار سے مختلف ہے لہذا بطور اختصار بیان کیا جاتا ہے :

۱۔ خلافت کی عظمت اور اس کا زوال: خواہ اموی خلافت کا دور ہو یا عباسی خلافتکا، خلافت ایک عظمت و حیثیت رکھتی تھی لیکن اس دور میں غلاموں کے تسلط کی وجہ سے خلافت گیند کی مانند ایک بازیچہ بن گیا تھی جس طرف چاہتے پھیرتے تھے۔ 

۲۔ درباریوں کی خوش گذرانی اورہوسرانی: عباسی خلفاء اپنے دور خلافت میں خوش گذرانی و شرابخواری و ... کے فساد و گناہ میں غرق تھے جس کو تاریخ نے ضبط کیا ہے۔

۳۔ ظلم و بربریت کی انتھا: عباسی خلفاء کیتاریخ ظلم سے بھری پڑی ہے قلم لکھنے سے قاصر ہے۔

۴۔ علوی تحریکوں میں توسیع: اس عصر میں عباسی حکومت کی یہ کوشش رہی کہ معاشرے میں علویوں سے نفرت پیدا کی جائے اور مختصر بہانے پر ان کا بی رحمانہ قتل و غارت کیا جاتا تھا کیونکہ علوی تحریک سے عباسی حکومت ہمیشہ اپنے آپ کو خطرہ سمجھ رہی تھی۔

اسی لئے اس سلسلے کی ایک کڑی یعنی امام ہادی (علیہ السلام)کو حکومت وقت نے مدینے سے سامرا بلایا اور فوجی چھاونی میں بہت سخت حفاظتی انتظام کے ساتھ گیارہ سال قید بند میں رکھا۔

عباسی خلفاء کا سیاہ ترین دور اور امام ہادیؑ کا موقف

عباسی خلفاء میں سے خصوصا خلیفہ متوکل سب سے زیادہ علویوں اور شیعوں کے ساتھ عجیب دشمنی رکھتا تھا، اس لئے یہ دور تاریخ کا سب سے زیادہ سخت ترین اور سیاہ ترین دور کہا جاتا ہے لہذا امام ہادی (علیہ السلام)اس خلیفہ کے زمانے میں اپنے ماننے والوں کو بہت ہی خفیہ طریقے پیغام  دیتے تھے،چونکہ امام (علیہ السلام) سخت کنٹرول میں تھے اسی وجہ سے امام (علیہ السلام) نے وکالت اور نمایندگی کے طریقے کو اپنایا۔

علامہ اربلی لکھتے ہیں کہ ایک دن متوکل نے برسر دربار حضرت امام علی نقی علیہ اسلام کوقتل کردینے کا فیصلہ کرکے آپ کودربارمیں طلب کیا آپ سواری پرتشریف لائے عبدالرحمن مصری کابیان ہے کہ میں سامرا گیاہواتھا اورمتوکل کے دربارکایہ حال سناکہ ایک علوی کے قتل کاحکم دیاگیاہے تومیں دروازے پراس انتظارمیں کھڑاہوگیا کہ دیکھوں وہ کون شخص ہے جس کے قتل کے انتظامات ہورہے ہیں اتنے میں دیکھاکہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام تشریف لارہے ہیں مجھے کسی نے بتایاکہ اسی علوی کے قتل کابندوبست ہواہے میری نظرجونہی ان کے چہرہ پرپڑی میرے دل میں ان کی محبت سرایت کرگئی اورمیں دعا کرنے لگا خدایامتوکل کے شرسے اس شریف علوی کوبچانا میں دل میں دعاکرہی رہاتھا کہ آپ نزدیک آپہنچے اورمجھ سے بلاجانے پہچانے فرمایاکہ اے عبدالرحمن تمہاری دعاقبول ہوگئی ہے اورمیں انشاء اللہ محفوظ رہوں گا چنانچہ دربارمیں آپ پرکوئی ہاتھ نہ اٹھاسکا اورآپ محفوظ رہے پھرآپ نے مجھے دعادی اورمیں مالامال اورصاحب اولادہوگیا عبدالرحمن کہتاہے کہ میں اسی وقت آپ کی امامت کاقائل ہوکرشیعہ ہوگیا ۔

امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت

متوکل کے بعداس کابیٹا مستنصرپھرمستعین پھر ۲۵۲ ہجری میں معتزباللہ خلیفہ ہوا معتزابن متوکل نے بھی اپنے باپ کی سنت کونہیں چھوڑااورحضرت کے ساتھ سختی ہی کرتارہا یہاں تک کہ اسی نے آپ کوزہردے کر شہید کردیا ۔  آپ کی شہادت بتاریخ ۳/ رجب ۲۵۴ ہجری یوم دوشنبہ واقع ہوئی۔

علامہ ابن جوزی تذکرة خواص الامة میں لکھتے ہیں کہ آپ معتزباللہ کے زمانہ خلافت میں شہیدکئے گئے ہیں اورآپ کی شہادت زہرسے واقع ہوئی ہے، علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ آپ کوزہرسے شہیدکیاگیاہے ۔

علامہ ابن حجرلکھتے ہیں کہ آپ زہرسے شہیدہوئے ہیں ، صواعق محرقہ ص ۱۲۴ ، دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۱۴۸ میں ہے کہ آپ نے انتقال سے قبل امام حسن عسکری علیہ السلام کومواریث انبیاء وغیرہ سپردفرمائے تھے وفات کے بعدجب امام حسن عسکری علیہ السلام نے گریبان چاک کیاتولوگ معترض ہوئے آپ نے فرمایا کہ یہ سنت انبیاء ہے حضرت موسی نے وفات حضرت ہارون پراپناگریبان پھاڑاتھا ۔

آپ پرامام حسن عسکری نے نمازپڑھی اورآپ سامرا ہی میں دفن کئے گئے ”اناللہ واناالیہ راجعون“ ، علامہ مجلسی تحریرفرماتے ہیں کہ آپ کی شہادت انتہائی کس مپرسی کی حالت میں ہوئی شہادت کے وقت آپ کے پاس کوئی بھی نہ تھا۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں