مقدس دفاع نیوز ایجنسی نےایکسپریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختون خواہ کے صدر مقام پشاورمیں مسلح افراد نے کار پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جسٹس آفتاب آفریدی اہلیہ، بیٹی اور شیرخوار بچے سمیت ہلاک ہوگئے۔
اطلاعات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد جارہے تھے۔ صوابی کے انبار انٹرچینج نزد دریائے سندھ پل کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے۔ فائرنگ کے سبب جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، بیٹی کرن اور اس کا 3 سالہ بیٹا محمد سنان جاں بحق ہوگئے۔
ریسکیو 1122 کے مطابق واقعے میں ان کی گاڑی کا ڈرائیور اور گن مین شدید زخمی ہوگئے، تمام زخمیوں اور لاشوں کو باچا خان میڈیکل اسپتال شاہ منصور منتقل کیا گیا بعدازاں وہاں سے انہیں پشاور منتقل کردیا گیا۔ فائرنگ کے فوری بعد آئی جی خیبر پختون خوا ثنا اللہ عباسی سمیت دیگر پولیس افسران موقع پر پہنچ گئے اور سرچ آپریشن شروع کردیا۔
ڈی پی او صوابی محمد شعیب کے مطابق اے ٹی ایس کی نفری طلب کرکے ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا، مقتولین کو گاڑی میں سوار ملزمان نے فائرنگ کا نشانہ بنایا، واقعے میں دو پولیس اہلکار اور ایک محافظ بھی زخمی ہیں۔ ڈی پی او صوابی نے مزید کہا کہ جج پر حملہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے، مقتول جج کے بیٹے کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی جارہی ہے۔