اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

مغرب میں باپردہ مسلم خواتین پر حملوں کے واقعات میں اضافہ

مغربی ملکوں منجملہ جرمنی اور اسپین میں گذشتہ برسوں کے دوران اسلاموفوبیا نے باپردہ مسلم خواتین کے خلاف تشدد آمیزاقدامات کو مزید ہوا دی ہے۔
خبر کا کوڈ: ۶۲۱
تاریخ اشاعت: 9:47 - March 05, 2018

مغرب میں باپردہ مسلم خواتین پر حملوں کے واقعات میں اضافہمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق جرمنی اور اسپین میں جاری ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق ان دونوں ملکوں میں باپردہ مسلم خواتین پر دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے حملے تیز ہوگئے ہیں چنانچہ جرمن حکومت کی سرکاری رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ صرف دوہزار سترہ میں جرمنی میں مسلمانوں اور مساجد پر نو سو پچاس حملے ہوئے ہیں۔

اسپین میں بھی دوہزار سترہ میں اسلام دشمنی کا مظاہرہ کرتےہوئے دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے باپردہ خواتین، مسلم نوجوانوں اور مساجد پر پانچ سو بار سے زائد حملے کئے ہیں۔

خبروں میں کہا گیاہے کہ جرمنی میں مسلم رہنماؤں کی جانب سے اس قسم کے حملوں کی شکایت کرنے کے بعد اس سال جنوری سے پولیس نے اسلام دشمن عناصر کے خلاف کارروائیاں شروع کردی ہیں اور پولیس اس سلسلے میں ریکارڈ بھی جمع کررہی ہے۔

جرمن وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلمانوں پر زیادہ تر حملے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شدت پسند عناصر کر رہے ہیں اور ان حملوں میں اب تک تینتیس مسلمان زخمی ہوچکے ہیں جبکہ باپردہ مسلم خواتین، مساجد اور مذہبی مراکز پر بھی انتہا پسندوں نے اسلام دشمنی میں حملے کئے ہیں۔

اسپین میں بھی دوہزار سترہ میں مسلمانوں پر ہونے والے حملوں کے بارے میں ایک رپورٹ جاری ہوئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسپین میں اسلامو فوبیا کی لہر میں اضافہ ہوا ہے اور مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز اقدامات میں شدت آئی ہے۔

اسپین میں اسلاموفوبیا اور اسلام دشمنی کے اکیس فیصد واقعات مسلمان خواتین کے خلاف ہوئے ہیں آٹھ فیصد مسلمان مردوں، چار فیصد مسلم نوجوانوں اور سات فیصد مسلمانوں کی مساجد اور مذہبی مقامات پر ہوئے ہیں۔اسپین میں مسلمانوں کے کار وباری مراکز اور ان کے دفاتر پر بھی حملے کئے گئے ہیں۔

اسپین میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے حملوں میں اکیاون فیصد حملے کیٹالونیا میں، بائیس فیصد اندلس میں اور بیس فیصد والنسیا میں ہوئے ہیں۔

گیارہ ستمبر دوہزار ایک میں امریکا میں ہوئے دہشت گردانہ واقعات کے بعد اسلامی ملکوں میں امریکا کی فوجی مداخلت کو جواز فراہم کرنے کے لئے اسلامو فوبیا بہت تیزی سے پھیلا یا گیا اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔

قرآن کریم اور پیغمبراسلام صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہانت کے ساتھ ساتھ دیگر اسلامی مقدسات کی توہین مغربی حکومتوں اور ذرائع ابلاغ کے ایجنڈے میں اسلامو فوبیا کے عنوان سے سرفہرست رہی ہے۔

مغربی حکومتوں اور ذرائع ابلاغ نے اپنے ان اقدامات کو حق بجانب قراردینے کے لئے اسلام کو ایک انتہا پسند اور تشدد پر یقین رکھنے والے دین کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی اور وہ اس سلسلے میں تکفیری دہشت گرد گروہوں منجملہ القاعدہ اور داعش کے وحشیانہ اقدامات اسلامی اقدامات بنا کر پیش کرتے ہیں اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہی اسلام ہے۔

اسلام دشمن طاقتوں، مغربی حکومتوں اوران کے ذرائع ابلاغ کے اس قسم کے اقدامات اور دین مبین اسلام کے خلاف ان کی یلغاروں کے باوجود چونکہ اسلام کی تعلیمات عقل و منطق اور فطرت و اعتدال پر استوار ہے ہم یورپی معاشروں میں اسلام کی جانب روز افزوں رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں ان ملکوں میں بڑی تعداد میں لوگ دین اسلام قبول کررہے ہیں اور یہ وہ حقیقت ہے جس کا اعتراف خود مغربی ذرائع ابلاغ بھی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں