اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

بحران یمن کو بیرونی مداخلت کے بغیر مذاکرات کے ذریعے حل کئے جانے پر تاکید

یمن کی قومی حکومت کی وزیر انسانی حقوق علیا الشعبی نے کہا ہےکہ یمن میں صرف مذاکرات کے ذریعے ہی امن قائم کیا جاسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۸۵۸
تاریخ اشاعت: 23:41 - March 21, 2018

بحران یمن کو بیرونی مداخلت کے بغیر مذاکرات کے ذریعے حل کئے جانے پر تاکیدمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی قومی حکومت کی وزیر انسانی حقوق علیا الشعبی نے کسی بھی طرح کی بیرونی مداخلت کے بغیر یمنی فریقوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول سے متعلق سیاسی راہ حل پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مداخلت، ایسے مفادات اور راہ حل کی پیچیدگی کا عامل ہے کہ جس کا یمن سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔

انھوں نے فوجی راہ حل کو مسترد کرتے ہوئے یمن کی قومی حکومت کو امن و اور سیاسی راہ حل کا حامی قرار دیا اور کہا کہ مذاکرات کے ذریعے ہی متحدہ قومی حکومت کی تشکیل تک پہنچا جا سکتا ہے جس کے بعد یمن میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کا خواہاں ہوا جا سکتا ہے۔

عدن میں مقیم صحافتی مرکز کے سربراہ باسم الشعبی نے القدس العربی سے گفتگو میں یورپی وفد کے دورہ یمن کو مذاکرات کے لئے متحارب فریقوں کی ابتدائی نشست اور بحران یمن کے سیاسی حل کو قبول کرنے کے لئے ان کی آمادگی کا اندازہ لگائے جانے کا باعث قرار دیا اور کہا کہ یمن میں جاری جنگ، جو تباہی و بربادی کا عامل ہے، یمن کے لئے بھاری جانی و مالی نقصانات اور بے تحاشا اخراجات کا موجب بنی ہے۔

واضح رہے کہ یورپی یونین کا ایک پارلیمانی وفد یمن کے بارے میں مذاکرات کے دوبارہ آغاز اور بحران کو ختم کرنے کے لئے متحارب فریقوں کے ساتھ گفتگو کے لئے منگل کی رات یمن کے دارالحکومت صنعا پہنچا ہے۔

دوسری جانب سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے شمالی یمن میں واقع صوبے الجوف میں سعودی اتحاد کی دو فوجی گاڑیوں کو تباہ کر دیا۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق یمنی فوج نے سعودی اتحاد کی ایک فوجی گاڑی کو المصلوب کے علاقے وقز میں اور دوسری گاڑی کو الشعف کے علاقے میں تباہ کیا۔ ان دونوں فوجی گاڑیوں پر بھاری مقدار میں اسلحہ اور ہتھیار موجود تھے۔

دوسری جانب المسیرہ ٹی وی نے رپورٹ دی ہے کہ صوبے صنعا کے شہر نہم کے علاقے مسورہ میں ایک گاڑی پر سعودی اتحاد کے حملے میں دو عام شہری شہید اور تین عورتیں زخمی ہو گئیں۔

یمن پر سعودی جارحیت کے نتیجے میں ہزاروں افراد شہید و زخمی ہو چکے ہیں اور کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔یمن کے محاصرے کے نتیجے میں اس ملک کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہوکے رہ گیا جبکہ دواؤں اور غذائی اشیا کی شدید قلت کی وجہ سے ستر فی صد آبادی کو بھوک مری اور مختلف طرح کی بیماریوں کا سامنا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے یمن میں ڈیفتھیریا اورہیضے کے وبائی شکل اختیار کرنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔امریکہ اور مغربی ملکوں کی جانب سے سعودی جارحیت کی کھلی حمایت کی وجہ سے عالمی ادارے، جنگ یمن کو بند کرانے میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں