اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

یمن میں جاری جنگ اور جرائم میں برطانیہ براہ راست شریک ہے

اسلامی جمہوریہ ایران نے کہا ہے کہ یمن میں عام شہریوں پر جو مظالم ڈھائے جائے رہے ہیں اور جس طرح سے وہاں جرائم کا ارتکاب کیاجارہاہے ان میں برطانیہ بھی براہ راست شریک ہے
خبر کا کوڈ: ۹۰۷
تاریخ اشاعت: 0:01 - March 28, 2018

یمن میں جاری جنگ اور جرائم میں برطانیہ براہ راست شریک ہےمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے تہران کے خلاف برطانیہ کے دو وزیروں کے مشترکہ بیان کو مسترد کرتے ہوئے جنگ یمن میں عام شہریوں کے خلاف ہونے والے جرائم میں برطانیہ کے کردار کی نشاندہی کی اور لندن سے کہا کہ وہ اپنی اس موقع پرستی اور مفادپرستانہ اقدامات کو بند کرے-

برطانوی وزیرخارجہ بوریس جانسن اور بین الاقوامی ترقیاتی امور کی وزیر پینی مورڈنٹ نے ایک مشترکہ بیان میں دعوی کیا ہے کہ ایران یمنی فوج اور عوامی رضاکارفورس کو ہتھیار بھیج رہا ہے -

برطانیہ نے پچھلے دنوں امریکا فرانس اور سعودی عرب کے ساتھ مل  کر کوشش کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر یہ الزام عائد کرے کہ یمن کی فوج اور عوامی رضاکارفورس کو ہتھیار فراہم کررہاہے لیکن برطانیہ اور اس کے اتحادی ملکوں کو اپنی اس کوشش میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا -

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے یمن میں جاری جنگ اور جنگ کے دوران عام شہریوں پر ہونے والے مظالم میں برطانیہ کی براہ راست شرکت کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ لندن یمن کی جنگ میں سعودی عرب کو ہتھیار فروخت اور اس کی انٹیلی جنس اور لاجسٹیک سپورٹ کررہا ہے اور وہ اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ یمن کی جنگ کے حوالے سے دوسروں پر الزام عائد کرے -

ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ لندن غلط بیانی کرنے اور یمن کے مظلوم یمن پر مسلط کی گئی جنگ میں اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنے کے بجائے اس اندھی جنگ میں اپنی موقع پرستانہ اور مفاد پرستانہ پالیسیوں اور اقدامات کو جلد سے جلد ترک کردے -

ترجمان وزارت خارجہ بہرام قاسمی نے زور دے کر کہا کہ اگر برطانیہ بحران یمن کو سیاسی طریقے سے ختم کرنے کے اپنے دعوؤں میں سچا ہے تو اس کو چاہئے کہ وہ ان ملکوں سے جو برطانیہ سے سب سے زیادہ ہتھیار خریدتے ہیں اور یمن پر جنگ مسلط کئے ہوئے ہیں یہ کہے کہ جنگ فوری طور پر بند اور یمن کا ظالمانہ محاصرہ جلد سے جلد ختم کردیں اور خود یمنی گروہوں کے درمیان بات چیت کا ماحول سازگار بنائے -

انہوں نے بحران یمن کے حل کے لئے ایران کے چار نکاتی فارمولے کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ ایران نے جب سے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے یمن پر جنگ مسلط کی ہے ہمیشہ یہ بات کہی ہے کہ اس بحران کو صرف بات چیت کے ذریعے ہی حل کیا جاسکتا ہے اور تہران نے نہ صرف یہ کہ فائربندی کی کوششوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی ہے بلکہ اس نے سیاسی حل کے حصول کے لئے متحارب فریقوں کی مدد کرنے کے لئے بھی اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے -

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں