اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

روس اور امریکہ میں پھر ٹھنی

اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویسیلی نبنزیا نے امریکہ اور اقوام متحدہ سے روسی سفارت کاروں کے اخراج کو افسوسناک اور غیر دوستانہ قرار دیا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۹۰۹
تاریخ اشاعت: 9:45 - March 28, 2018

روس اور امریکہ میں پھر ٹھنیمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق امریکہ نے ساٹھ روسی سفارتکاروں کے اخراج اور سیاٹل میں روسی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ امریکہ نے جن ساٹھ روسی سفارت کاروں کو نکل جانے کا حکم دیا ہے ان میں سے بارہ اقوام متحدہ میں تعینات ہیں۔ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے روسی سفارت کاروں کے اخراج کی توجیہ پیش کرتے ہوئے ان پر جاسوسی کا الزام عائد کیا ہے۔ نکی ہیلی نے دعوی کیا کہ روسی سفارت کاروں نے جاسوسی کے لیے اقوام متحدہ کو بھی نہیں بخشا جو ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ امریکہ ہی نہیں بلکہ بہت سے دوسرے ممالک بھی روس کے اقدامات سے ناراض ہیں اور ماسکو کو اس سلسلے میں جواب دہ ہونا پڑے گا۔ ادھر آسٹریلیا نے بھی دو روسی سفارت کاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔ آسٹریلیا کے وزیراعظم میلکم ٹرن بل نے کہا ہے کہ مذکورہ روسی سفارت کاروں کے پاس آسٹریلیا سے چلے جانے کے لیے سات روز کی مہلت ہے۔

یورپی یونین کے رکن پندرہ ممالک نے بھی برطانیہ میں مقیم روسی نژاد ڈبل ایجنٹ کی موت کا الزام لگاتے ہوئے سو روسی سفارت کاروں کو نکل جانے کا حکم دیا ہے۔امریکا، کینیڈا اور یورپی یونین کے چودہ رکن ملکوں نے برطانیہ میں مقیم روسی نژاد سابق ایجنٹ کو زہر دینے کا الزام روس پر عائد کرتے ہوئے اپنے یہاں سے سو سے زائد روسی سفارتکاروں کو نکال دیا ہے۔

جن مغربی اور یورپی ملکوں نے اپنے یہاں سے روسی سفارتکاروں کو نکال دیا ہے ان میں جرمنی، فرانس، برطانیہ، یوکرین، ڈنمارک، لیتھوانیا، پولینڈ، ہالینڈ، اسٹوینیہ اور جمہوریہ چک جیسے ممالک شامل ہیں۔برطانیہ پہلے ہی تئیس روسی سفارتکاروں کو اپنے یہاں سے نکال چکا تھا۔مغربی ملکوں کا کہنا ہے کہ سابق روسی ڈبل ایجنٹ اور اس کی بیٹی کے قتل میں روس کا ہاتھ ہے تاہم ماسکو کا کہنا ہے کہ لندن نے تا حال اس واقعے سے متعلق ٹھوس ثبوت اور شواہد فراہم نہیں کیے ہیں۔

روسی نژاد ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی کو گزشتہ ماہ لندن میں مبینہ طور پر زہر دے کر قتل کردیا گیا تھا۔روسی وزارت خارجہ نے مغربی ملکوں کے اس اقدام کو غیر دوستانہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مغربی ملکوں کے اس اقدام سے ماسکو اور مغرب کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

روس کی وزارت خارجہ نے امریکا اور مغربی ملکوں کے اس اقدام کو محاذ آرائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو اس پر خاموش نہیں رہے گا۔روسی وزارت خارجہ نے بھی اعلان کیا ہے کہ یورپی یونین کے پندرہ رکن ملکوں کے عجلت پسندانہ اقدامات کا جواب دیا جائے گا۔

روس کے ایوان صدر نے بھی اپنے ایک الگ بیان میں مغربی ملکوں کے اس اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو جوابی اقدام کے اصول کی بنیاد پر مغربی ملکوں کے اس اقدام کا جلد جواب دے گا۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں