مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انقرہ پہنچنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دنیا کے تمام ملکوں پر زور دیا کہ وہ شامی عوام کو فیصلہ کرنے کا حق دینے کے بجائے اس ملک کے آئین کے خدوخال وضع کرنے اور مذاکرات میں شامل گروہوں کو اشتعال دلانے سے گریز کریں۔
ایران کے وزیرخارجہ نے کہا کہ بحران شام کے سیاسی حل میں آسانیاں پیدا کرنا تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک جو خود کو دیگر ملکوں کا ٹھیکیدار سمجھتے ہیں، بحران شام کے سیاسی حل کو ڈی ریل کرنے کی کوشش نہ کریں جسے بڑی مشکل سے ٹریک پر لایا گیا ہے۔
ایران کے وزیرخارجہ نے شام میں امریکی کردار پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ امریکی موجودگی کی وجہ سے شام میں قومیتی اختلافات میں شدت پیدا ہوئی ہے اور اس کے اثرات پورے علاقے پرمرتب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شام کی مرکزی حکومت کی تقویت اور ارضی سالمیت کے تحفظ کے ذریعے امریکی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ شام کی مرکزی حکومت کی تقویت اور ارضی سالمیت کے تحفظ کے ذریعے امریکی ریشہ دوانیوں کا مقابلہ کیے جانے کی ضرورت ہے۔
پیغام کا اختتام/