مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، شام سے متعلق انقرہ میں ترکی ،ایران اورروس کے سربراہی اجلاس میں صدر بشارالاسد کو مدعو کئے جانے سے شامی تنازعے میں نئے مساوات پید ا ہوگئے ہیں اوراسے تینوں ممالک کے مثلث میں شامل ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شامی صدر بشارالاسد کو ا جلاس میں شرکت کیلئے دعوت دینے سے یہ بات واضح ہے کہ انقرہ اوردمشق کے درمیان اختلافات کا آہستہ آہستہ ازالہ کیا جارہا ہے اور شام میں جاری تنازعے کا خاتمہ ہورہا ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ بشارالاسد کو اقتدار سے ہٹانا اب شامی تنازعے کا موضوع نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ انقرہ کا امریکہ کےساتھ عدم تعاون عراق ،شام اورافغانستان میں ناکامی کی بڑی وجہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایران ،روس اورترکی کے مثلث میں شام کی نشست پر تینوں ممالک متفق ہیں دمشق جلد آئندہ اجلاس جو تہران میں ہونے والا ہے میں شرکت کرےگا۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کی پیشرفت سے انقرہ اوردمشق کے درمیان مفاہمت کی زمین ہموار ہوگی۔
واضح رہے کہ شام کے تنازعے کے حل کے حوالے سے ترکی کی میزبانی میں سہ فریقی سربراہان کا اجلاس کچھ رو ز قبل انقرہ میں ہوا جس میں ترکی صدر رجب طیب اردغان ،روسی وایرانی صدر ولادمیر پوتن اورڈاکٹر حسن روحانی نے شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کیلئے پرامن حل اورخطے میں دہشتگردتنظیموں کا قلع قمع کرنے کے امور پر تبادلہ خیا ل کیا۔
اس موقعے پر ایرانی صدر نے کہاکہ شامی تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں ہے شام کی آزادی کا تحٖفظ ایران کی ترجیح ہے داعش اوردیگر دہشتگرد گروہ امریکہ اوردیگر طاقتوں کے مقاصد پورے کررہے ہیں۔