مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بدھ کو تہران میں، ایران کے محکمہ انٹیلیجنس کی وزیر اور اس وزارت کے کارکنوں نے رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ سے ملاقات کی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں فرمایا کہ ہم اس وقت ایک ایسی جنگ کی حالت میں ہیں جس میں ایک طرف اسلامی جمہوری نظام ہے اور دوسری طرف دشمنوں کا بڑا اور طاقتور محاذ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ ہمارے حریفوں کی جاسوسی تنظیمیں اس جنگ میں بنیادی کردار ادا کررہی ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہمارے دشمن محاذ کی جاسوسی تنظیمیں اپنے تمام وسائل سے کام لینے کے باوجود اب تک ہمارے خلاف کوئی اہم کارروائی نہیں کرسکی ہیں۔آپ نے فرمایا کہ اگر اس جنگ میں ہم نے غفلت سے کام لیا اور اس کو معمولی سمجھا تو تو مغلوب ہوجائیں گے اور ہم پر وار لگ جائے گا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انٹیلیجنس کی پیچیدہ جنگ کے پہلووں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس جنگ میں، دراندازی، انٹیلیجنس اطلاعات کی چوری، فیصلہ کرنے والوں کے اندازوں کو بدلنے، عوام کے اعتقادات کو تبدیل کرنے، اقتصادی اور مالی بحران پیدا کرنے اور سیکورٹی کے مسائل کھڑے کرنے سمیت انواع و اقسام کے طریقوں اور روشوں سے کام لیا جاتا ہے۔
آپ نے ایران کے زرمبادلہ کے بازار میں پیدا ہونے والے حالیہ مسائل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان مسائل کا زیادہ دقت سے جائزہ لینے پر اس میں بیرونی طاقتوں اور ان کی انٹیلیجنس سروس کے ملوث ہونے کا سراغ ملتاہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس جنگ میں استقامت اور دشمن محاذ کی سازشوں کا پامردی سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دشمن پر غلبہ پانے کے لئے دفاع کے ساتھ ہی حملہ کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ آپ نے فرمایا کہ اس جنگ میں ہماری انٹیلیجنس سروس کو فیصلہ کن کردار ادا کرنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے، انقلابی اقدامات، محکمہ انٹیلیجنس کی انقلابی ماہیت کے تحفظ، مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے طویل المیعاد منصوبہ بندی اور انتہائی دقیق انٹیلیجنس تحقیقات اور تجزیئے کو دشمن محاذ کی انٹیلیجنس سروسوں کے اقدامات اور سازشوں کے مقابلے کی موثر اور کارگر راہوں میں شمار کیا۔
پیغام کا اختتام/