مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیؤ نے ایران کے بارے میں امریکہ کی نئی حکمت عملی کے موضوع پر ایک نشست میں ایٹمی معاہدے کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایٹمی پروگرام میں ایران پر فریب کاری کا الزام عائد کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایران نے معاہدے کی اقتصادی سہولیات سے علاقے میں اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے میں فائدہ اٹھایا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ، ایٹمی معاہدے سے نکل چکا ہے اور وہ اب اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ایران کو مشرق وسطی پر مسلط ہونے سے روکے گا۔ امریکی وزیر خارجہ نے الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ ایران، یورپ کے مرکز میں بھی دہشت گردانہ حملے انجام دینے کے درپے رہا ہے۔
انھوں نے ایران میں فتنہ گر عناصر کی حمایت کرتے ہوئے یہ دعوی بھی کیا کہ امریکہ ایرانی عوام کی حمایت جاری رکھے گا۔ مائیک پامپیؤ نے یہ بھی کہا کہ ایران کو چاہئے کہ یورینیئم کی افزودگی روک دے۔
انھوں نے کہا کہ ایران کے خلاف تمام جوہری پابندیاں بحال کر دی جائیں گی اور نئی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
امریکی وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ ایران اگر اپنا رویہ بدلتا ہے تو اس کے ساتھ ایک نیا سمجھوتہ طے پانے کا امکان پایا جاتا ہے۔
انھوں نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ نے علیحدگی اختیار کر کے پوری دنیا پر اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی معاہدے پر کاربند رہنے کا پابند نہیں ہے۔
پیغام کا اختتام/