اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

سعودی شاہ سلمان کا تختہ الٹنے کی کوشش

ناراض سعودی شہزادے نے شاہی خاندان کی اہم ترین شخصیات سے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی شاہ سلمان کا تختہ الٹ کراقتدارپر قبضہ کرلیں۔
خبر کا کوڈ: ۱۴۵۶
تاریخ اشاعت: 10:43 - May 23, 2018

سعودی شاہ سلمان کا تختہ الٹنے کی کوششمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، جرمنی میں پناہ گزیں پرنس خالد بن فرحان نے یہ اپیل پرنس احمد بن عبدالعزیز اور پرنس مقرن بن عبدالعزیز سے کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ”شاہ سلمان و شاہی خاندان کے غیر منطقی و غیر دانشمندانہ اقتدار کے باعث مملکت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے۔ پرنس خالد کو 2013ءمیں جرمنی نے سیاسی پناہ دی تھی اور وہ تاحال جرمنی میں ہی مقیم ہیں۔

مڈل ایسٹ آئی کو دئیے گئے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا اگر احمد اور مقرن اکٹھے ہوجائیں تو شاہی خاندان کے 99 فیصد افراد، سکیورٹی سروسز اور فوج ان کے پیچھے کھڑے ہوں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کنگ سلمان کے حیات برادران میں سے سب سے بڑے ممدوح بن عبدالعزیز کے حالیہ بیانات سے بھی ظاہر ہوتا ہے کہ شاہی خاندان میں مجموعی طور پر بہت عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا شاہی خاندان میں بہت غصہ پایا جاتاہے، اسی معلومات کی بناءپر میں نے پرنس احمد اور پرنس مقرن ، جو کہ عبدالعزیز کے بیٹے ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں، سے اپیل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اہلیت رکھتے ہیں اور صورتحال کو بہتر بناسکتے ہیں۔ وہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم سب ان کے پیچھے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔

ناراض شہزادے کا مزید کہنا تھا کہ احمد بن عبدالعزیز، جو کہ سابق وزیر داخلہ اور نائب وزیر داخلہ رہے ہیں، کو سکیورٹی فورسز اور قبائل کے اہم شخصیات کی حمایت حاصل ہے۔ مقرن بن عبدالعزیز کو ابتدائی طور پر ان کے بھائی شاہ سلمان نے ولی عہد مقرر کیا تھا لیکن بعدازاں ان کی جگہ 2015ءمیں محمد بن نائف کی تقرری کردی گئی۔ بعد ازاں ان کی جگہ موجودہ ولی عہد محمد بن سلمان نے لے لی۔

پرنس خالد کا کہنا ہے کہ انہیں پولیس اور فوج میں موجود افراد کی بڑی تعداد کی جانب سے ای میلز موصول ہورہی ہیں جن میں ان کے لئے حمایت کا اظہار کیا جارہا ہے، اور یہ کہ اسی بناءپر وہ اپیل کررہے ہیں کہ پرنس احمد بن عبدالعزیز اور مقرن بن عبدالعزیز قدم بڑھائیں اور موجودہ صورتحال کو تبدیل کر دیں۔

واضح رہے کہ سعودی ولیعہد محمد بن سلمان گذشتہ اکیس اپریل سے جب ریاض میں شاہی محل کے قریب الخزامی محلے میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا منظرعام پر نہیں آئےہیں اور انہیں کسی بھی پبلیک مقام یا میڈیا کے سامنے نہیں دیکھا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو یہ خبر ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں - یہاں تک کہ امریکا کے نئے وزیرخارجہ مائیک پمپیئو کے حالیہ دورہ ریاض میں بھی وہ میڈیا کے سامنے نہیں آئے ۔

اکیس اپریل کو ریاض میں شاہی محل کے قریب ہونے والی فائرنگ کے واقعے کے فورا بعد کچھ ذرائع ابلاغ نے یہ خبردی تھی کہ متعدد سعودی شہزادوں نے بغاوت کردی ہے اور وہ بن سلمان کو قتل کرنا چاہتے تھے -

اس درمیان آل سعود خاندان کے اندر کی معلومات اور خفیہ رازوں کو فاش کرنے والے سوشل میڈیا پر انتہائی سرگرم  سعودی عرب کے سماجی اور سیاسی کارکن مجتہد نے ریاض میں فائرنگ کے واقعےکے بارے میں سعودی حکومت کی ان باتوں کو کہ ایک ٹوائے ڈرون شاہی محل کے احاطے کی فضا میں داخل ہوگیا تھا اور اس کو مار گرانے کے لئے فائرنگ کی گئی تھی مسترد کرتے ہوئے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حملے اور فائرنگ کا اصل نشانہ محمد بن سلمان تھے اور اس لڑائی میں دونوں طرف سے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں -

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں