16 October 2024

ایران ایٹمی معاہدے سے پہلے والی صورت حال پر واپسی کے لیے تیار

ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ ملک کی ایٹمی صنعتیں پوری طرح کام کر رہی ہیں اور ہم ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن پر واپسی کے لیے مکمل تیار ہیں۔
خبر کا کوڈ: ۱۴۶۳
تاریخ اشاعت: 16:06 - May 23, 2018

ایران ایٹمی معاہدے سے پہلے والی صورت حال پر واپسی کے لیے تیارمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پارلیمانی کمیشن برائے ریسرچ اینڈ ٹیکنالوجی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے ملک کی ایٹمی صنعتوں کی موجودہ صورت حال کو اطمینان بخش قرار دیا۔

ڈاکٹر علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ ملک کی ایٹمی صنعتیں اپنی گنجائش کے مطابق کام کر رہی ہیں اور ضرورت پڑنے پر ہم ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن پر واپسی کی تیاری بھی مکمل کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ایٹمی صنعتیں پہلے سے زیادہ تیزی کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور ایران نے ایٹمی معاہدے کے بعد روس کے تعاون سے اسٹیبل آئسوٹوپ کی تیاری کا عمل بھی شروع کر دیا ہے جبکہ ایٹمی معاہدے سے پہلے ہم صرف یورینئم ہی افزودہ کر رہے تھے۔

ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے بتایا کہ ایٹمی توانائی کا قومی ادارہ روائتی ایٹمی ٹیکنالوجی پر کام نہیں کر رہا ہے بلکہ ہم جدید ترین ٹکنالوجی پر کام کر رہے ہیں اور آج کوانٹم ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی داخل ہو گیا ہے۔
علی اکبر صالحی نے کہا کہ ایرانی قوم گزشتہ چالیس سالوں سے مزاحمت کرتی آ رہی ہے اور اس کی بدولت آج وطن عزیز ایران کو بڑی کامیابیاں ملی ہیں اور آج کے بعد بھی ایران کو درپیش مشکلات اور رکاوٹوں کا یکے بعد دیگری خاتمہ کر دیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائک پامپیئو نے پیر کے روز اپنے تازہ بیان میں ایران کے خلاف بے بنیاد الزامات اور دھمکیوں کا اعادہ کرتے ہوئے بارہ شرائط پیش کی ہیں جن میں ایران میں یورینیئم افزودہ بنانے کی تنصیبات کو ختم کرنے کی شرط بھی شامل ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ اور غیر قانونی علیحدگی کے بعد واضح کر دیا ہے کہ تہران صرف اسی صورت میں ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد جاری رکھے گا جب یورپ کی جانب سے ایران کے مفادات کے تحفظ کی ٹھوس ضمانتیں فراہم کی جائیں گی۔

اسلامی جہموریہ ایران نئی صورتحال کے بارے میں یورپی ملکوں کے ساتھ مذاکرات بھی کر رہا ہے۔
یورپ نے ایران کے ساتھ پُرامن جوہری تعاون بڑھانے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اس مقصد کے لئے یورپ، ایران میں ایک اعلی درجے کا سیفٹی سینٹر قائم کرے گا جس پر یورپی فریق دو کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کرے گا۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں