مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبرانقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے اس موقع پراپنے خطاب میں ایران کے اسلامی نظام اور ملت ایران کے ساتھ امریکہ کی گہری اور دائمی دشمنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر اعلی حکام اپنی ذمہ داریوں پرعمل کریں تو موجودہ مسائل میں امریکہ کی شکست قطعی اور یقینی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ موجودہ امریکی صدر کا انجام بھی اپنے سابق ہم منصبوں ریگن اور جارج بوش سے زیادہ اچھا نہیں ہوگا اور وہ بھی ان کی طرح تاریخ میں گم ہوجائیں گے.
ایران جوہری معاہدے سے متعلق امریکہ کی مسلسل خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ جوہری معاہدے سے امریکی علیحدگی کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ اس ملک کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات یا معاہدہ کرنا سراسر بے فائدہ ہوگااس لئے کہ امریکہ اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرتا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کو اقوام متحدہ کی قرارداد نمبر 2231 کی کھلم کھلا خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یورپی ممالک کو چاہئیے کہ سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف قرارداد پیش کریں اور امریکی اقدام پر اعتراض و احتجاج کریں۔
سپریم لیڈر نے تین یورپی ممالک پر زور دیا کہ انہیں چاہئے کہ جوہری معاہدے کا تسلسل جاری رکھنے سے متعلق ایران کو اعتماد میں لیں اور اس حوالے سے ہمیں ضمانت دیں کہ ایران کے میزائل پروگرام اور خطے میں ایران کے کردار پر بات نہیں ہوگی.
حضرت آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے یورپی ممالک کی جانب سے جوہری معاہدے کو جاری رکھنے کےلئے ضمانت فراہم کرنے پرتاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر امریکی حکام تیل کی فروخت کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں تو یورپی ممالک کو چاہئیے کہ وہ تیل خریدنے کی ضمانت فراہم کریں۔ اس کے علاوہ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے ساتھ یورپی بینکوں کے لین دین پر بھی روشنی ڈالی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ایران کا 3 یورپی ممالک سے کوئی جھگڑا نہیں ہے بلکہ یورپی ممالک کے ماضی کے ریکارڈ پر نظر ڈالنے سے ان پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا اسی لئے انھیں ضمانت فراہم کرنی چاہئیے۔
حضرت آیت اللہ العظمی سیدعلی خامنہ ای نے اس بات پر انتباہ کیا کہ اگر یورپی ممالک نے ہمارے مطالبات کو نظرانداز کیا اور اس پر عمل کرنے میں تاخیر کی تو ایران بھی اپنی معطل شدہ جوہری سرگرمیوں کا پھر سے آغاز کرے گا.
رہبر انقلاب اسلامی نے جوہری توانائی ادارے کے حکام پر زور دیا کہ وہ اس قسم کی سرگرمیوں کو شروع کرنے کیلئے تیار رہیں. تاہم اس وقت ہم یورنیم کی 20 فیصد افزودگی کو شروع نہیں کریں گے البتہ اگر ہمیں جوہری معاہدے سے کوئی فائدہ نہ ہوا توجوہری معاہدے کی وجہ سے بند ہونے والی جوہری سرگرمیوں کو بحال کیا جائے گا.
پیغام کا اختتام/