مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی شمخانی نے امریکی حکمت عملی اور اپنے مواقف کو زبردستی دوسرے ممالک پر مسلط کرنے کے حوالے سے الجزیرہ ٹیلی ویژن کےساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس زعم میں ہے کہ اس قسم کی ہرزہ سرائیوں کے ساتھ اسلامی نظام کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے جبکہ اسلامی انقلاب کے بعد ہم نے بارہا اس بات کو ثابت کیا کہ ایران امریکہ کی ہرزہ سرائیوں اور زیادہ خواہی کے سامنے ہرگز تسلیم نہیں ہوااور نہ ہی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کی اس قسم کی ہرزہ سرائیوں اور جوہری معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی اصل وجہ یہ ہے کہ ایران نے امریکی خواہشات کے سامنے کبھی بھی سر نہیں جھکایا.
علی شمخانی نے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد ٹرمپ کی ناکامی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس علیحدگی کے بعد یورپ نے ٹرمپ کی حمایت نہیں کی.
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ یورپ کواس بات پر یقین ہے کہ جوہری معاہدے کے سبوتاژ ہونے سے سب سے پہلے یورپی یونین کو نقصان پہنچےگا۔
انہوں نے کہا کہ غاصب صہیونی حکومت، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک حتی امریکی عوام نے بھی ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کی.
ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نے کہا کہ شام میں ہماری موجودگی اس ملک کی درخواست پر ہے اور ہم دہشتگردوں کے مکمل خاتمے تک اپنی مشاورتی امداد کو جاری رکھیں گے.
علی شمخانی کا کہنا تھا کہ ہماری پالیسی کشیدگی اور بدامنی کے بغیر خطے میں امن و سلامتی کی برقراری پر استوار ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ جوہری معاہد ے پر از سرنو مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کےساتھ اس بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔
پیغام کا اختتام/