مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، برطانوی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ تھریسا مئے نے ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں برطانیہ اور امریکا کے سربراہان مملکت نے ان کے اپنے لفظوں میں علاقے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی ایران کی سرگرمیوں منجملہ ایران کے بیلسٹیک میزائل کی تیاری کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر بات چیت کی - تھریسا مئے اور ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ اطمینان حاصل کرنے کے لئے کہ ایران ان کے اپنے خیال میں ایٹمی ہتھیار نہیں بنارہا ہے تبادلہ خیال کیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کررہا ہے اور آئی اے ای اے نے بھی اپنی متعدد رپورٹوں میں اس بات کی تائید کی ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پوری طرح پرامن مقاصد کے لئے ہے۔ اس کے علاوہ علاقے میں ایران کا کردار اہم انتہائی اہم اور تقدیر ساز ہے اور عراق و شام میں ایران کی مدد کی ہی وجہ سے امریکا اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ داعش کو شکست دی جاسکی ہے۔ ان حالات میں مغربی ایشیا کے علاقے میں ایران کے کردار کو منفی بنا کر پیش کرنے کے لئے امریکا اور برطانیہ کی کوشش اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور حقائق کو چھپانے کے لئے ہے۔
اس درمیان امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکرنے متحدہ عرب امارات کی ڈیپلومیٹک اکیڈمی میں دعوی کیا ہے کہ ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے اور زیادہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ ایسو سی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ریاست وسکانسن سے ریپبلیکن رکن کانگریس اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال رایان نے کہا ہے کہ امریکا ایران کی دفاعی اور میزائلی توانائیوں کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے اور اس کی کوشش ہے کہ وہ علاقے میں بڑھتے ہوئے ایران کے اثر و رسوخ کو روکے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر نے امارات میں ایک کانفرنس میں کہا کہ واشنگٹن اس وقت یورپی یونین کے رکن ملکوں سے بات چیت کررہا ہے تاکہ میزائلی پروگرام جاری رکھنے ا ور تہران کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کی جائیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر پال رایان نے اپنے دورہ سعودی عرب میں بھی بدھ کو سعودی فرمانروا اور ولیعہدسے الگ الک ملاقاتیں تھی جن میں اہم ترین علاقائی اور عالمی مسائل زیرغور آئے۔