مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایٹمی معاہدہ طے پانے کے بعد تہران میں مشترکہ کمیشن کے ماہرین کا یہ پہلا اجلاس ہے۔
ایران اور گروپ چار جمع ایک کے ماہرین کا اجلاس دو ہفتے قبل اور وینا میں ان ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر تشکیل پانے والے اجلاس سے قبل تشکیل پایا تھا۔
اس قسم کے اجلاسوں کا مقصد امریکہ کے بغیر ایٹمی معاہدے کو اس طرح سے جاری رکھنا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے دیگر فریق ملکوں کی جانب سے ایران کے اقتصادی مفادات کی ضمانت فراہم کی جا سکے۔
ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے فیصلے اور ایران اور گروپ چار جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بارے میں ایران کی درخواست کے پیش نظر تہران اجلاس میں ایران اور گروپ چار جمع ایک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی تشکیل کے وقت کا تعین کیا جائے گا۔
دریں اثنا جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل نمائندے محمد رضا نجفی نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کی بقا ایران کے مفادات کی ضمانت فراہم کئے جانے سے مشروط ہے۔
آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ اگر ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنا ہے تو پھر اس معاہدے میں شامل ملکوں کو ایران کے مفادات کی تکمیل کی غیر مشروط ضمانت فراہم کرنا ہو گی۔
محمد رضا نجفی نے کہا کہ ایٹمی معاہدہ چند جانبہ معاہدہ ہے جس کے تحت تمام فریق ایک دوسرے کی نسبت اپنے وعدوں اور عہد و پیمان پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاہدے میں کسی بھی قسم کی توسیع، تبدیلی اور یا دوبارہ مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
آئی اے ای اے میں ایران کے مستقل مندوب نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران کے عوام یہ بات ہرگز قبول نہیں کریں گے کہ تہران ایٹمی معاہدے پر عمل کرتا رہے لیکن پابندیاں اور بندشیں ختم نہ کی جائیں اور یا پابندیوں کو نافذ کر دیا جائے۔
انھوں نے ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے ایران کی جوہری سرگرمیوں کی نگرانی کے بارے میں اطلاعات کا تحفظ کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بھاری پانی کی پیداوار، کم افزودہ شدہ یورینیم کی موجودگی اور اس کے ذخیرے کے بارے میں جو معاہدے میں بیان کیا گیا ہے اس پر تاکید کی اور ایٹمی معاہدے کی شقوں کے بارے میں اپنی مرضی کے مطابق تشریح کئے جانے کو سختی کے ساتھ مسترد کیا۔