مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے ایک اعلی عہدیدار ابراہیم العبیدی نے العالم ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین سیکٹروں، الفازہ، الجاح اور الدریہمی کی جانب سے سعودی اتحادی فوجیوں کا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور بحری راستے کے سوا کمک رسانی کے تمام راستے منقطع کر دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ الحدیدہ کی جنگ دراصل یمن کے خلاف امریکہ اور برطانیہ کی جنگ ہے کیونکہ سعودی اتحاد میں ایسی کسی بھی جنگ کو چلانے کی طاقت نہیں ہے اور یہ جنگ طویل عرصے تک جاری رہے گی۔
انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ الدریہمی اور چند دوسرے علاقوں میں گھمسان کی جنگ جاری ہے اور دشمن کی فوجوں کو سامنے اور پیچھے دونوں جانب سے گھیر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی، برطانوی اور فرانسیسی بحری جہاز یمن کے ساحلوں پر شدید بمباری کر رہے ہیں اور یہ بات دشمن کے اخلاقی اور سماجی دیوالیہ پن کا ثبوت ہے۔
جارح سعودی فوجی اتحاد نے تیرہ جون سے الحدیدہ پر شدید حملوں کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد انسانی امداد پہنچانے کے واحد راستے کو بند کرنا ہے۔ سعودی اتحاد کو الحدیدہ کی جنگ میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور تاحال الحدیدہ پر قبضے کی تمام کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے صوبہ تعز میں سعودی اتحادی فوج کے متعدد ٹھکانوں پر قبضہ کر لیا۔
یمن کے المسیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق کریفات، صرمین، العریش اور ابعر سفلی نامی فوجی اڈے، یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے قبضے میں آگئے ہیں۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے صوبہ الجوف کی المتون فوجی چھاؤنی پر سعودی اتحادیوں کے قبضے کی کوشش کو بھی ناکام بنا دیا۔
پیغام کا اختتام/