مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، دفتر خارجہ نے پیر کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس کنونشن سے علیحدگی تحریکوں اور مزاحمتی گروہوں کی سرگرمیوں کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ ان تحاریک اور سرگرمیاں عالمی قوانین کے مطابق اور خود مختاری کے اصول کے فریم ورک کے تحت ہیں.
بیان کے مطابق، اس کنونشن میں اسلامی جمہوریہ ایران کی شمولیت سامراجی قوتوں سے نمٹنا اور خودمختاری کے حوالے سے زیر قبضے اقوام کے حق پر کوئی خدشہ نہیں ڈال کرتی ہے کیونکہ امریکہ اور ناجائز صہیونی ریاست کے خلاف سرگرمیاں مزاحمت کا اصلی اور قانونی حق ہے.
محکمہ خارجہ کے مطابق، پلیرمو کنوشن میں شمولیت اسلامی جمہوریہ ایران کے مفاد میں ہے سمیت ایران اور اس کنونشن کے رکن ممالک کے درمیان منظم جرائم کے خطرے، عدالتی تعاون اور مجرموں کی واپسی کے حوالے سے کثیرالجہتی تعلقات قائم ہوسکتا ہے.
ایرانی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ قومی منظم جرائم بالخصوص مصنوعات اور تاریخی ورثہ کی اسمگلنگ کی اہمیت کی بناپر اسلامی جمہوریہ ایران اس کنونشن کی اعلی صلاحیتوں سے استعمال کے ذریعہ عالمی سطح پر اپنے عدالتی اقدامات کو فروغ دے سکتا ہے.
واضح رہے کہ پلیرمو کنوشن کا مقصد منظم جرائم سمیت منشیات، انسان، ثقافتی ورثے کی اسمگلنگ اور غیرقانونی مہاجروں سے مقابلہ کرنا ہے اور اس کنونشن ہرگز دہشتگردی، ان کے مالی تعاون، اس سے متعلقہ جرائم اور سیاسی مقاصد سے کوئی متعلق نہیں ہے.
تفصیلات کے مطابق، ایرانی مجلس کے ارکین نے گزشتہ ہفتہ قومی منظم جرائم کی روک تھام کنونشن (پلیرمو) میں ایران کی شمولیت پر اتفاق کیا.
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک میں سے 189 ممالک بین الاقوامی منظم جرائم کی روک تھام کنونشن (پلیرمو) میں شامل ہیں.
پیغام کا اختتام/