مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محمد جواد ظریف نے تہران میں 'یورو نیوز' چینیل کو خصوصی انٹریو دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج دنیا میں ایک نیا نظام قائم ہوا ہے جس میں ایک مخصوص ملک یکطرفہ طور پر حتمی فیصلہ کرتا ہے اور باقی ممالک اس فیصلے پر عمل کرنے کا پابند ہوتے ہیں، لہذا ہمیں دیکھنا ہوگا کہ کیا یورپ مستقل فیصلہ کرنا چاہتا ہے یا اس کے برعکس وہ دنیا کے نئے نظام میں شامل رہنے کا خواہاں ہے.
انہوں نے ایران جوہری معاہدے کو تحفظ فراہم کرنے سے متعلق یورپ کی جانب سے ایران مجوزہ اقتصادی پیکیج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے یورپی ممالک کو جوہری معاہدے کو بچانے کے لئے موقع دیا تھا.
ظریف کا کہنا تھا کہ ہمیں یورپ کی جانب سے ایک پیکیچ موصول ہوچکا ہے جو ہماری نظر میں ناکافی ہے تاہم ایران اور یورپ کے درمیان تعاون جاری ہے اور اس سے متعلق مذاکرات بھی ہوتے رہیں گے.
انہوں نے مزید کہا کہ بعض یورپی کمپنیاں ایران سے نکلنے کے لئے امریکہ کی جانب سے اعصابی دباؤ کا شکار ہی، لہذا یورپ کو چاہئے کہ ایسےاقدامات کا مقابلہ کرے.
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ جوہری معاہدے کو بچانے کے لئے صرف ہمیں قیمت ادا نہیں کرنی بلکہ دوسرے فریقین کو بھی چاہئے کہ اپنی ذمے داری ادا کریں. ہمیں بینکاری سرگرمیوں کی بحالی اور بینکوں میں اکاؤنٹس کھولنا دیکھنا چاہتے ہیں اس کے علاوہ ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹی اور درمیانی غیرملکی کمپنیاں ایران میں اپنی سرگرمیوں کا آغاز کریں اور اپنے پارٹنرز کے ساتھ تعاون کو بڑھائیں.
اس موقع پر انہوں نے علاقائی صورتحال بالخصوص شام کے مسئلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران، شامی قوم اور حکومت کو مدد فراہم کررہا ہے اور ہم اس عمل جب تک ضروری سمجھیں جاری رکھیں گے.
ظریف نے کہا کہ ایران کے روس اور شام کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ہمارا کام اور مقصد واضح ہے، ہمارا اور روس کا مقصد انسداد دہشتگردی اور انتہاپسندی کی مکمل روک تھام ہے.
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صرف شام کے عوام ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں.
پیغام کا اختتام/