مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے منگل کی صبح اعلی دینی تعلیم یعنی درس خارج فقہ میں شامل طلبا سے اپنے خطاب میں افغانستان میں داعش دہشت گردوں کے ہاتھوں گزشتہ مہینوں کے دوران سینکڑوں افراد کے قتل عام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ وہ طاقتیں کہ جنہوں نے شام اور عراق میں داعش کو ظلم و ستم کرنے کیلئے بنایا، آج شام اور عراق میں داعش کی شکست کے بعد ان دہشت گردوں کو افغانستان میں منتقل کرنے کی سازش کر رہی ہیں اور حالیہ دہشتگردی کے واقعات اسی سازش کی کڑی ہیں۔
رہبر انقلاب انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکی حمایت یافتہ دہشتگردوں کے لئے شیعہ اور سنی میں کوئی فرق نہیں ہے اس لئے کہ ان عناصر کا مقصد شیعہ اور سنی سمیت عام افراد کو نشانہ بنانا ہے.
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ علاقائی ممالک اور اقوام کو ان کے اندرونی مسائل میں الجھانا امریکی پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔ آپ نے فرمایا کہ امریکا چاہتاہے کہ علاقے میں امن قائم نہ رہے اور علاقے کی حکومتیں اور اقوام آپس میں ہی الجھی رہیں تاکہ وہ سامراج کے خبیث ایجنٹ یعنی صیہونیزم کا مقابلہ نہ کرسکیں.
رہبر انقلاب انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بدامنی قائم کرنے سے امریکہ کا دوسرا مقصد خطے میں اپنی موجودگی کو مستحکم بنانا ہے اور امریکی حکومت ہی افغانستان میں بدامنی کی اصلی وجہ ہے۔
آپ نے فرمایا کہ گزشتہ بیس سال سے افغانستان میں مذہب کے نام پر تمام تنازعات اور قتل عام میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر امریکی عناصر ملوث ہیں اور امریکی حکام اس وقت بھی افغانستان میں بدامنی قائم کرکے اپنی موجود گی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے سیاسی اور اقتصادی مقاصد کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں -
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ سامراجی قوتوں، ان کے حواریوں بالخصوص ناجائز صہیونی حکومت پر اللہ کی لعنت ہو جو مسلمانوں کو اس طرح سے تباہ و برباد اور نابود کر رہے ہیں۔
پیغام کا اختتام/