مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، عمران خان نے کہا کہ نئے پاکستان کو مدینے جیسی فلاحی اسلامی ریاست بناؤں گا، کسی سیاست دان پر اتنی ذاتی تنقید نہیں ہوئی جتنی مجھ پر ہوئی لیکن اس اہم موقع پر چاہتا ہوں کہ سارا پاکستان متحد ہو، اپنے تمام مخالفین کو معاف کرتا ہوں، ہماری حکومت میں کسی مخالف کے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، قانون کی بالادستی قائم کی جائے گی۔
چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ فارن پالیسی بہت بڑا چیلنج ہے، اگر کسی ملک کو اس وقت امن کی ضرورت ہے تو وہ پاکستان ہے ہم تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، جبکہ ایران سے تعلقات مزید بہتر کرنا چاہتے ہیں، افغانستان سے ایسے تعلقات ہونی چاہئیں کہ سرحدیں کھلی ہوں، امریکا سے ایسے متوازن تعلقات چاہتے ہیں ،سعودی عرب نے بھی ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے، مشرق وسطیٰ میں ثالث کا کردار ادا کریں گے، جنگوں میں شرکت کی بجائے لڑائی ختم کرنے پر توجہ دیں گے۔
عمران خان نے کہا ہندوستان سے اچھے تعلقات میں برصغیر کی بہتری ہے، تجارتی تعلقات کو فروغ دینا چاہیے، اس میں دونوں کا فائدہ ہے، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں ہورہی ہیں، دنیا میں کسی بھی جگہ فوج آبادی والے علاقوں میں جاتی ہے تو انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے، پاکستان اورہندوستان کو مذاکرت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کوحل کرنا چاہیے۔
پیغام کا اختتام/