مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ کو چاہئے کہ وہ عقلمندی کا مظاہرہ کریں اور اپنے ٹویٹس کے لب و لہجے میں نرمی پیدا کریں تاکہ دیگر ملکوں کے بارے میں ان کے اقدامات ان کی باتوں سے زیادہ موثر اور شدید ہوسکیں۔
فاکس نیوز نے روس کے خلاف یوکرین کو مسلح کرنے، ایٹمی معاہدے سے نکلنے اور ایران پرپابندیاں عائد کرنے ، شام پر بمباری اور چین و یورپی ملکوں کے خلاف کسٹم ڈیوٹی کے نفاذ کے بارے میں ٹرمپ کے متنازعہ ٹویٹس کا ذکرکرتے ہوئے لکھا ہے کہ ضرورت نہیں ہے کہ ٹرمپ یہ اعلان کرتے پھریں کہ ان کے پاس بہت زیادہ فوجی قوت ہے اور دیگر ملکوں کو کھلی دھمکیاں دے کر انہیں امریکا اور امریکی مفادات کے خلاف کے اٹھ کھڑے ہونے پر مجبور کریں۔
فاکس نیوز نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی تند و تیز لفاظی اور بیان بازی کا الٹا نتیجہ نکل سکتا ہے اور ممکن ہے کہ ان کی ان حرکتوں کا ان چیزوں پر الٹا اثر پڑے جو وہ چاہتے ہیں - ٹرمپ سے قریب اس چینل نے انہیں یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ ممکن ہے کہ ٹویٹر کی جنگ گرم اور لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنے والی ہو لیکن اس سے امریکا کے دشمن اور زیادہ ناراض اور مشتعل ہوں گے اور ٹویٹر کی جنگ کا اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
اس درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے چیف ایڈیٹر سولزبرگ نے بتایا ہےکہ صدر ٹرمپ سے اپنی حالیہ ملاقات کے دوران انہوں نے ٹرمپ پر یہ واضح کردیا ہے کہ میڈیا کے خلاف ان کے بیانات سے صحافیوں پر حملے شروع ہوگئے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے چیف ایڈیٹر نے کہا کہ انہوں نے ٹرمپ سے کہا ہے کہ وہ صحافیوں اور میڈیا کے خلاف حملے کرنے سے باز آجائیں کیونکہ اس سے امریکا کو نقصان پہنچے گا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اب تک کئی بار نیویارک ٹائمز ، واشنگٹن پوسٹ ، سی این این اور ایم ایس ان بی سی جیسے اخبارات اور چینلوں کو اپنے شدید لفظی حملوں کا نشانہ بناچکےہیں۔ ٹرمپ نے اپنی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے ذرائع ابلاغ کو جعلی یا جھوٹ بولنے والا میڈیا قراردیا ہے اور ان ذرائع ابلاغ پر الزام لگایا ہے کہ وہ جھوٹی خبریں نشر کرتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/