مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ کسپیئن سی کی قانونی حدود اور اختیارات کے کنونشن پر دستخط سے علاقے میں امن و استحکام کی تقویت اور ساحلی ملکوں کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی راہ میں ایک بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کو کسپیئن سی سے متعلق کنونشن پر دستخط کرنے کے بعد پانچ ساحلی ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومتوں کے قریبی تعلقات، قومی مفادات کا خیال اور علاقے کی اقوام کے تاریخی تعلقات سات دستاویزات خاص طور پر کسپیئن سی کے کنونشن پر دستخط کرنے پر منتج ہوئے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ کسپیئن سی کنونسشن کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ اس سمندر کی سیکورٹی اور استحکام یقینی ہوگیا ہے۔ انہوں نے صراحت کے ساتھ کہا کہ کسپیئن سی صرف اس کے پانچ ساحلی ملکوں سے تعلق رکھتا ہے اور کوئی بھی طاقت اس میں رفت و آمد نہیں کرسکتی اور اس سمندر کی سیکورٹی کی ذمہ داری بھی صرف انہی پانچ ملکوں کی ہے اور اسی وجہ سے ہم کہہ رہے ہیں کہ کسپیئن سی کی سیکورٹی کو یقینی ہوگئی ہے۔ انہوں نے ٹرانزیٹ اور اس سمندر کے تیل و گیس کے ذخائر کو اس کی خصوصیات میں قراردیا اور کہا کہ ٹرانزیٹ کے میدان میں ایران خاص پوزیشن اور اہمیت کا حامل ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ بحیرہ خزر یا کسپیئن سی کےمشرقی علاقے یعنی ترکمنستان اور قزاقستان ایران سے متصل ہوتے ہیں اور پھر یہاں سے خلیج فارس اور بحیرہ عمان تک ان ملکوں کی رسائی ہوتی ہے اور بحیرہ خزر یا کسپیئن سی کے مغربی علاقے روس اور آذربائیجان کو متصل کرنے کے لئے بھی ابتدائی اقدام انجام دئے جاچکے ہیں اور اس کے لئے آستارا سے آستاراتک کے پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ایشیا کے بہت سے ممالک کسپیئن سی کے مغرب اور مشرق کے دو بڑے کوریڈور سے وسطی ایشا قفقاز اور روس تک متصل ہوسکتے ہیں اور اس سمندر کے پانچ ساحلی ملکوں کے لئے ٹرانزیٹ کا مسئلہ بہت ہی اہم ہے۔
اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کسپیئین سی علاقے اور علاقے کے باہر کے ملکوں کے لئے بہترین ٹرانزیٹ کوریڈور ہے۔ کسپیئین سی کنونشن پر اتوار کو ایران ، روس ، قزاقستان ، آذربائیجان اور ترکمنستان کے سربراہوں نے قزاقستان کے ساحلی شہر آکتاؤ میں ایک اجلاس کے دوران دستخط کئے۔
پیغام کا اختتام/