مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یہ بات ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے دمشق ایئر پورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے کہا کہ ایران کے فوجی مشیر شام کی قانونی حکومت کی درخواست پر شام میں موجود ہیں اور کسی بھی تیسرے فریق کو اس بارے میں فیصلہ کرنے کا حق حاصل نہیں۔
ایران کے وزیر دفاع نے بتایا ہے کہ دمشق میں قیام کے دوران وہ اپنے شامی ہم منصب کے ساتھ مذاکرات کے علاوہ ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شام نے بحران کو عبور کرلیا ہے اور اب وہ تعمیر نو کے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے لہذا یہ معاہدہ تہران اور دمشق کے درمیان باہمی تعاون اور مشارکت کا راستہ ہموار کرے گا۔
شام کے نائب وزیر دفاع محمود شوا نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ اور امریکی صیہونی سازشوں کے مقابلے میں دمشق اور تہران کے درمیان تعاون آئندہ بھی جاری ہے گا۔ انہوں نے اپنے ملک میں دہشت گردوں کی شکست کو ایران کے تعاون کا نتیجہ قرار دیا اور یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کا ملک تہران کے ساتھ دفاعی اور فوجی میدانوں میں بھرپور تعاون کا خواہاں ہے۔
پیغام کا اختتام/