مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں برطانوی نائب وزیر خارجہ برائے مشرق وسطی ایلسٹیر برٹ سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کی اسٹریٹیجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ ڈاکٹر کمال خرازی نے واضح کیا کہ تین یورپی ملکوں برطانیہ، فرانس اور جرمنی تاحال ایٹمی معاہدے میں درج ایران کے مفادات کی پورے کرنے کی ضمانت فراہم نہیں کرسکے ہیں۔
ڈاکٹر کمال خرازی نے کہا کہ امریکی دباؤ اور پابندیوں پر دوبارہ علمدرآمد نیز یورپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے پر اپنے وعدوں پر تیزی سے عمل نہ کرنے کے ٹھوس منفی نتائج برآمد ہوں گے۔اسٹریٹیجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ ڈاکٹر کمال خرازی نے بحران یمن کے بارے میں بات چیت کے دوران کہا کہ سعودیوں سے یمن پر بمباری بند کرانے کا مطالبہ کیا جانا ضروری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر برطانیہ یمن میں جنگ بند کرانے کا خواہاں ہے تو اسے سعودی عرب کو اسلحے کی فراہمی روک دینا اور جنگ کے خاتمے کے لیے سعودی اتحاد پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔ڈاکٹر کمال خراز ی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یورپ نے شام میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرکے بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے شام اور عراق کی حکومت کے ساتھ تعاون کرکے ، داعش اور دیگر دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور بعض ملکوں کی جانب سے ایران پر خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے الزامات سطحی سوچ کا نتیجہ ہے۔
برطانیہ کے نائب وزیر خارجہ برائے مشرق وسطی ایلسٹیر برٹ نے اس موقع پر کہا کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے برطانیہ کا موقف امریکہ سے مختلف ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ صرف ایران کو ہی نہیں بلکہ یورپ کو بھی امریکہ کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے میں شامل یورپی ملکوں نے تاحال ایران کو قابل عمل تجاویز اور ضمانتیں فراہم نہیں کی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تہران اب بھی منتظر ہے کہ ایٹمی معاہدے کے یورپی فریقوں کی جانب سے ایسی عملی تجاویز موصول ہوں کہ جن پر عملدرآمد کی قابل قبول ضماتیں بھی فراہم کی گئی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اب یورپ کی جانب سے جو تجاویز سامنے آئی ہیں وہ کافی نہیں ہیں اور ان پر عملدرآمد کی بھی ٹھوس ضمانتیں فراہم نہیں کی گئی۔ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران اور یورپ کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ بدستور جاری ہے