مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے منگل کے روز کہا ہے کہ روس اور ترکی کا سمجھوتہ، شام کے مسائل کے سیاسی حل کے لئے ضروری تعاون و مفاہمت کے ذریعے اور تمام انسان دوستانہ پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے شام میں قیام امن کے عمل اور اس ملک سے باقی بچے دہشت گردوں کے صفایا کرنے کے لئے مددگار واقع ہو سکتا ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کے ساتھ کہا کہ علاقے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے ساتھ کسی بھی طرح کے تشدد و خونریزی کی روک تھام اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول میں سے ہے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے امید ظاہر کی کہ آستانہ مذاکرات کے عمل کے مثبت طریقے اور ایران کی سفارتی کوششوں اور اسی طرح تہران کے حالیہ سربراہی اجلاس میں طے ہونے والی راہ کو جاری رکھنے کے لئے سوچی اجلاس کے نتائج، شامی عوام کے مسائل کے جلد سے جلد حل اور انسانی پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے فتنہ گروں اور دہشت گردوں کے وجود سے شام کی سرزمین کو جلد سے جلد پاک صاف کرنے میں موثر واقع ہو سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے سات ستمبر کو ادلب کے بارے مین تہران میں تشکیل پانے والے سہ فریقی سربراہی اجلاس میں شرکت کی تھی۔
جبکہ ترکی کے صدر رجب اردوغان پیر کو دو طرفہ تعلقات اور علاقے کے اہم مسائل خاص طور سے شام کے بارے میں روس صدر ولادیمیر پوتن سے گفتگو اور تبادلہ خیال کے لئے مغربی روس کے شہر سوچی روانہ ہوئے۔
ترکی کے صدر رجب اردوغان کے ساتھ ملاقات کے بعد روس صدر ولادیمیر پوتن نے شام کے علاقے ادلب میں پندرہ اکتوبر کو دہشت گردوں اور شامی فوج کے درمیان پندرہ سے بیس کلو میٹر کا غیر فوجی علاقے کا قیام عمل میں لانے کی خبر دی۔
ترکی کی سرحد قریب واقع شام کا شمال مغربی صوبہ ادلب دہشت گردوں کا آخری گڑھ سمجھا جاتا ہے اور تاحال اس علاقے میں موجود دہشت گردوں نے دمشق حکومت سے مصالحت پر آمادگی ظاہر نہیں کی ہے۔
شامی فوج نے اس علاقے کو دہشت گردوں سے مکمل آزاد کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ جبکہ مغربی حکومتیں خاص طور سے امریکہ کی ٹرمپ حکومت ادلب میں شام کی حکومت کی جانب سے ممکنہ طور پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا ڈرامہ رچار کو اس علاقے میں دہشت گردوں کو بچانے اور شام کی فوجی کارروائی کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پیغام کا اختتام/