مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے بااستعداد اور غیر معمولی ذہانت کے حامل دانشوروں اور طلبا کی ایک بڑی تعداد نے بدھ کو رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی-
رہبرانقلاب اسلامی نے اس موقع پر اپنے خطاب میں ایران کے دسیوں ہزار باصلاحیت نوجوانوں، جوانوں اور دانشوروں کی کاوشوں کو ایران کی حقیقی اور امید بخش تصویر کا آیینہ دار قرار دیا۔
آپ نے فرمایا کہ دشمنوں کی جانب سے اس وقت ایران کی غلط، منفی اورمایوس کن تصویر پیش کی جا رہی ہے اور اس مقصد کا حصول ان کا اہم ترین ایجنڈہ بنا ہے جبکہ ملک کی حقیقی تصویر مجموعی طور پر تسلط پسندانہ نظام کے ذریعے پیش کی جانے والی تصویر کے بالکل برعکس ہے-
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے دو سو سال قبل کی ایران کی تلخ تاریخ کا مطالعہ کریں کہ ملک کے بااستعداد افراد اور باصلاحیت نوجوانوں کو کس طرح نظر انداز کیا گیا اور ملک کو کس طرح پسماندگی کا شکار بنایا گیا-
آپ نے فرمایا کہ دانشوروں اور باصلاحیت طلبا کو آج کے دور کی قدر کرنی چاہئے- آپ نے صراحت کے ساتھ فرمایا کہ انیس سو چونتیس میں تہران میں ملک کی پہلی یونیورسٹی کے قیام کے بعد سے انیس سو اناسی تک جب اسلامی انقلاب کامیاب ہوا چوالیس برسوں میں پورے ملک میں طلبا کی تعداد صرف ڈیڑھ لاکھ تھی لیکن اب جبکہ اسلامی انقلاب کی کامیابی کو چالیس سال ہونے والے ہیں ایران میں یونیورسٹیوں کے طلبا کی تعداد چالیس لاکھ ہو گئی ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی کامیابی سے قبل ملک کی پسماندگی کی وجہ نااہل، دنیا پرست اور پٹھو حکمرانوں کا وجود تھا جو اپنے عوام کے سامنے تو غرور و تکبر کا مظاہرہ کرتے تھے لیکن اغیار کے سامنے پورے جھک جاتے تھے-
آپ نے فرمایا کہ اس تلخ دور سے رہائی اور نجات پانے اور موجودہ ترقی و پیشرفت کے حصول پر ہم سب کواسلامی جمہوری نظام اور امام خمینی کا شکرگزار ہونا چاہئے-
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ بہترین انسانی وسائل اور بااستعداد و غیر معمولی ذہانت کی حامل شخصیات اور دانشوروں کی موجودگی ایک عظیم سرمایہ اور خزانہ ہے اور دیگر ذخائر و خزانے کی مانند تسلط پسندانہ نظام کی اس گنجینے پر بھی نظر ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ سائنسدانوں اور دانشوروں کو راستے سے ہٹانا اور شہید کرنا قوموں کے ہاتھوں سے اس خزانے کوچھین لینے کی تسلط پسندانہ نظام کی ایک روش ہے-
آپ نے ایران کے ایٹمی سائنسدانوں کے قتل کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ان سائنسدانوں کو شہید کرنے کے علاوہ ایرانی قوم کی ثقافت کو مٹانا بھی تسلط پسندانہ نظام کی ایک روش ہے تاکہ وہ ایرانی قوم کو اس عظیم سرمائے سے تہی دست کر دیں-
رہبرانقلاب اسلامی نے ایرانی دانشوروں اور سائنسدانوں کے خلاف مسلط کی گئی اقتصادی سیاسی اور سیکورٹی کی جنگ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے ملک کا کوئی بھی دانشور اس جنگ سے لاتعلق نہیں رہ سکتا-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے دشمن کی انتہائی شدید تشہیراتی جنگ کو مسلط کردہ جنگ کی مانند قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے تشہیراتی وسائل دفاع مقدس کے دور کی طرح آج بھی کم ہیں لیکن جس طرح سے آٹھ سالہ دفاع مقدس میں ہم کامیاب ہوئے ہیں بلاشبہ خدا کے فضل و کرم سے اس جنگ میں بھی فتح ہماری ہی ہو گی-
پیغام کا اختتام/