اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

یمنی فوج کی جانب سے سعودی جارحیت اور جنگ کی خلاف ورزی کا منھ توڑ جواب

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے اپنے ملک کے خلاف سعودی جارحیت کے جواب میں سعودی عرب کے صوبہ نجران میں سعودی فوجی اہداف اور ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر کا کوڈ: ۳۳۰۸
تاریخ اشاعت: 19:58 - December 29, 2018

یمنی فوج کی جانب سے سعودی جارحیت اور جنگ کی خلاف ورزی کا منھ توڑ جوابمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے جنوبی سعودی عرب کے صوبے نجران میں واقع عاکفہ نامی فوجی ٹھکانے کو گولہ باری کر کے مکمل طور پر تباہ کر دیا۔

جمعرات کے روز بھی یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے نجران کی جانب سے یمن میں دراندازی کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے متعدد سعودی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے جنوبی سعودی عرب کے صوبے عسیر میں علب پاس کے قریب بھی سعودی فوج کی ایک ٹولی کو میزائل حملوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں متعدد سعودی فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔

سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات اور بعض عرب اور افریقی ملکوں کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے یمن کو زمینی، فضائی اور سمندری جارحیت کا نشانہ بنانے کے علاوہ مشرق وسطی کے اس غریب عرب اور اسلامی ملک کی ناکہ بندی بھی کر رکھی ہے۔

سعودی عرب اور اس کے اتحادی ملکوں کی جنگ پسندی کی وجہ سے چودہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یمن کی قومی حکومت کی کابینہ  اور مستعفی صدر منصور ہادی کی کابینہ نے انسان دوستانہ امداد کی ترسیل کے لیے بعض گزرگاہیں کھولے جانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

العالم ٹیلی ویژن کے مطابق دونوں حکومتوں نے اس بات پر اتفاق کر لیا ہے کہ پہلے مرحلے میں حدیدہ صنعا شاہراہ کو کھولا جائے اور اس کے بعد دوسری مسددو  شاہراہیں آمدو رفت کے لیے بحال کر دی جائیں گی۔

اطلاعات ہیں کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں یمنیوں کی مشترکہ تعاون کمیٹی کے اجلاس میں فریقین کے درمیان الحدیدہ سے فوجیں ہٹانے کے معاملے پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔

مستعفی صدر منصور ہادی کے نمائندہ وفد نے ساٹھ کلو میٹر تک پسپائی کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے یمن کی قومی حکومت کی فوج سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبہ صعدہ اور عمران دونوں سے باہر نکل جائے۔

یمن کی قومی حکومت اور مستعفی صدر منصور ہادی کے نمائندہ وفود نے باہمی صلاح و مشورے کے لیے ایک دوسرے سے مزید وقت طلب کرتے ہوئے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں