مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے پیر کے روز ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے ایران و یورپ کے خصوصی مالیاتی نظام ایس پی وی پر عمل درآمد میں تاخیر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران پر امریکی پابندیوں کے بعد یورپ نے ہی خصوصی مالیاتی پیکیج کے ذریعے ایران کے اقتصادی شعبے میں مدد کی تجویز پیش کی تھی۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ونیزویلا کی سیاسی صورت حال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وینزویلا کی سرنوشت کا تعین اس ملک کے عوام کے ہاتھ میں ہے اور اگر اس ملک میں مسائل اور اختلاف نظر ہے بھی، تو اسے گفت و شنید کے ذریعے حل کئے جانے کی ضرورت ہے۔
بہرام قاسمی نے ونیزویلا کے داخلی امور میں امریکی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب اس بدعت کو ختم ہونا چاہئے اور امریکہ جیسے ملک کو ماضی کی طرح دوسرے ممالک کے امور میں مداخلت نہیں کرنا چاہئے اور مداخلتوں کے سلسلے کو اب بند ہونا چاہئے۔
ایران کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ میں دیگر ملکوں کی مانند امریکہ بھی صرف ایک ووٹ کا ہی حقدار ہے اس لئے اسے توسیع پسندی اور دیگر ملکوں پر اپنے نظریات تھوپنے سے گریز کرنا چاہئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت سے ونیزویلا میں سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اپوزیشن لیڈر خو آن گوآئیدو کو صدر کے عہدے کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔ تاہم عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران، روس، چین اور ترکی سمیت کئی ممالک نے ونیزویلا کی حکومت اور اس ملک کے صدر نکولس مادورو کی حمایت کرتے ہوئے اس ملک کے اندورنی مسائل پر کسی بھی غیرملکی مداخلت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
پیغام کا اختتام/