مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یہ بات محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے قومی ٹیلی ویژن سے خصوصی گفتگو میں کہی۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ رہبر انقلاب اسلامی کی ہدایات کے مطابق یورینیم کو ایک لاکھ نوے ہزار، ایس ڈبلیو یو یعنی سیپریٹیو ورک یونٹ تک، پہنچانے کے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں اور ہم صرف حکومت کے احکامات کا انتظار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پندرہ ہزار انجینیئر ایٹمی صنعت میں کام کر رہے ہیں اور اس صنعت پر رہبر انقلاب اسلامی کی خاص توجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران، یورینیم کی دریافت اور اسے نکالنے، نیز ری ایکٹروں اور سینٹری فیوج مشینوں کی تیاری، بھاری پانی کے استعمال اور مختلف صنعتوں میں ایٹمی ٹیکنالوجی کے استعمال کے حوالے سے ابتدائی مرحلہ عبور کر چکا ہے۔
محکمہ ایٹمی توانائی کے سربراہ نے اراک کے ایٹمی ری ایکٹر کی تیاری کے بارے میں کہا کہ ایرانی، چینی اور امریکی ماہرین پر مشتمل فنی گروپ نے جدید ترین ایٹمی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر مذکورہ ری ایکٹر کی ری ڈیزائننگ کے منصوبے کو حتمی شکل دے دی ہے۔
ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا کہ میں یہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اس ری ایکٹر کی اصل ڈیزائننگ، ایرانی ماہرین نے کی ہے اور نو سو ایرانی انجینیئروں نے اس منصوبے پر کام کیا ہے۔
پیغام کا اختتام/