مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس سے اپنے سالانہ خطاب میں ایسی حالت میں ملک میں اتحاد کی ضرورت پر زور دیا کہ انھوں نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر امریکی کانگریس کو سخت متنبہ کیا۔
صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے دوسرے سالانہ خطاب میں امریکہ کی دونوں جماعتوں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن سے امریکہ کی مشکلات و مسائل کے حل کے لئے متحد ہونے کی اپیل کی۔
ٹرمپ نے ساتھ ہی تاکید کی کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کر کے رہیں گے۔ انھوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ امریکی کانگریس کے پاس سرزمین امریکہ کی حفاظت سے متعلق بل منظور کرنے کے لئے صرف دس روز کا موقع ہے۔
امریکی صدر کے خطاب سے ایوان میں موجود دونوں پارٹیوں کے اراکین کے درمیان اتحاد کے بجائے اختلافات کے مزید گہرے ہونے کا پتہ چلتا ہے۔ مثال کے طور پراکثر دیکھا گیا کہ ریپبلکنز اراکین تالیاں بجا کر ٹرمپ کی جانب سے پیش کی جانے والی باتوں کی تائید کر رہے تھے جبکہ ڈیموکریٹس اراکین خاموش بیٹھے رہے اور یا کبھی ان کے ہونٹوں پر ہلکی سی مسکراہٹ دیکھنے کو ملتی۔امریکی صدر ٹرمپ کے سالانہ خطاب کے موقع پر امریکی کانگریس کی خاتون اراکین منجملہ ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے سفید رنگ کا لباس پہن رکھا تھا۔میکسیکو کی سرحد پر حائل دیوار کی تعمیر کے بجٹ کے مسئلے پر امریکہ کی دونوں جماعتوں کے اراکین کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں اور اسی بنا پر ٹرمپ کے خطاب کے موقع پر امریکی کانگریس میں اراکین دو دھڑے میں بٹے ہوئے باقاعدہ طور پر محسوس کئے جا رہے تھے۔
الحدث ٹی وی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں اپنی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے آئندہ کے اپنے پروگراموں کا بھی تذکرہ کیا اور امریکی شہریوں کے مفادات کے تحفظ کی خاطر دونوں جماعتوں کے اراکین سے ان کے آئندہ کے منصوبوں کی حمایت کرنے کی اپیل کی۔
رویٹرز نیوز ایجنسی نے بھی رپورٹ دی ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے دوسرے سالانہ خطاب میں ایک بار پھر ایران مخالف دعوے کا اعادہ کیا۔امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی کانگریس سے اپنے دوسرے سالانہ خطاب میں یہ بھی کہا کہ انھوں نے ایرانی عوام کے خلاف سخت ترین پابندیاں عائد کی ہیں۔ ٹرمپ نے ایٹمی معاہدے سے علیحدگی کے اپنے فیصلے کے بارے میں بھی کہا کہ یہ اقدام انھوں نے صرف اس لئے کیا تاکہ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں تک دسترسی سے روکا جا سکے۔ٹرمپ نے یہ دعوی ایسی حالت میں کیا ہے کہ ایٹمی توانائی کی بین الاقوامی ایجنسی نے بارہا اپنی رپورٹوں میں اعلان کیا ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لئے ہے اوراس کے اس پروگرام میں کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کا مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے مشرق وسطی میں امریکہ کی بے نتیجہ مداخلت اور نتیجے میں سات ہزار ارب ڈالر کے اخراجات کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ امریکہ کو مشرق وسطی میں سب سے بڑی مشکل کا سامنا ہے۔امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ سالوں سے امریکا کے بہت سے اتحادی ممالک، غیر منصفانہ مفاہمت کرتے رہے اور فائدہ اٹھاتے رہے جبکہ اس دوران صرف امریکہ کو نقصان پہنچتا رہا۔
ٹرمپ نے اپنے اس خطاب میں آئی این ایف معاہدے سے امریکہ کے باہر نکلنے کا باضابطہ طور اعلان بھی کیا۔امریکی کانگریس سے ٹرمپ کے سالانہ خطاب پر بعض اراکین نے اپنے ردعمل کا بھی اظہار کیا منجملہ سینیٹر برنی سیڈرز نے امریکی صدر ٹرمپ کے اس خطاب کو نسل پرستانہ قرار دیا۔
پیغام کا اختتام/