مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ماسکو میں اپنے ازبک ہم منصب عبدالعزیز کاملوف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں آستانہ عمل کی ناکامی کے حوالے سے امریکی دعوے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے دعویٰ کیاہے کہ وہ اردن کے تعاون سے شام کے جنوبی مغربی علاقے میں فائربندی کے نفاذ میں کامیاب ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شام میں قیام فائربندی پر روس کے اہم کردار کا حوالہ دینا امریکیوں کے لئے مشکل کام ہے ۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کونسے ممالک فعال کردار ادا کررہے ہیں وہ سب کو پتہ ہے، ہم آستانہ عمل سے نا امید نہیں بلکہ اپنے ایرانی اور ترک رفقائے کار کے ساتھ اس عمل کو آگے بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں اور جلد آستانہ عمل میں شریک ممالک کے وزراء کی نشست منعقد ہوگی.
انہوں نے کہا کہ شامی علاقے مشرقی غوطہ میں دہشتگرد کشیدگی اور جھڑپوں کے ذمہ دار ہیں. دہشتگرد وہاں سے دمشق اور دیگر سویلین آبادی کو نشانہ بناتے ہیں اور اس کے علاوہ وہ سویلین کو دفاعی ڈھال کے طور پر استعمال کرتے ہوئے شامی حکومت اور ان کے اتحادیوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے ہیں.
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ مغربی ممالک شام میں دہشتگرد تنظیم النصرہ فرنٹ کی حمایت کرتے ہیں. شام میں 30 دن کے لئے فائربندی کی باتیں ہورہی ہیں تاہم دہشتگردوں کی جانب سے اس معاہدے پر عمل کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے.
پیغام کا اختتام/