مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے تہران میں فرانس کے وزیرخارجہ جیان ایو لے دریان سے ملاقات میں کہا کہ ایٹمی معاہدہ جو ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور جس پر ایران کی جانب سے عمل درآمد کی آئی اے ای اے نے اپنی دس رپورٹوں میں تصدیق کی ہے اب امریکی حکام کی غیر منطقی اور سیاسی بازیگری کا نشانہ بن گیا ہے-
انہوں نے کہا کہ یورپ کو چاہئے کہ وہ ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کرے اور اس پر عمل کرنے کے لئے امریکا پر بھی دباؤ ڈالے۔
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ یورپ کو اس بات کی اجازت نہیں دینا چاہئے کہ امریکا اپنی وعدہ خلافیوں کے باوجود غیر منطقی اور غیر قانونی مطالبات زبان سے نکالے۔
ایران کے وزیرخارجہ نے علاقے کے بحرانوں کو حل کرنے کے لئے ایران کی کوششوں اور تجاویز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یورپ اگر صحیح معنوں میں علاقے میں بحرانوں اور انسانی المیوں کو ختم کرنا چـاہتا ہے تو وہ اس سلسلے میں ایران سے تبادلہ خیال اور اس کے مشورے سے استفادہ کر سکتا ہے لیکن اگر مقصد صرف تشہیراتی مہم ہے یا امریکا کی خوشنودی حاصل کرنا چاہتا ہے تو پھر ایران اس کے ساتھ نہیں ہو گا-
وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران کے میزائل پروگرام کا ایٹمی معاہدے سے کوئی تعلق نہیں ہے حتی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس اکتیس میں بھی اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور دیگر ممالک کہ جنھوں نے علاقے کے ملکوں کو وسیع پیمانے پر ہتھیار فروخت کر کے اس خطے کو ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا ہے اپنے ان اقدامات کو بند کریں-
وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران کی دفاعی توانائی ملک کے دفاع کے لئے ہے اور ایران اپنے عوام کے دفاع کے لئے اپنی دفاعی توانائیوں پر ہی بھروسہ کرتا ہے-
فرانس کے وزیر خارجہ نے بھی اس ملاقات میں کہا کہ ان کے ملک نے ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد کے لئے متعدد عملی اقدامات انجام دیئے ہیں جن میں ایران کی آٹو موبائل صنعت اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے-
ان کا کہنا تھا کہ فرانس نے مشترکہ منصوبوں میں بھی سرمایہ کاری ہے- فرانسیسی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پیرس، تہران کے ساتھ مضبوط دوستانہ تعلقات برقرار کرنا چاہتا ہے اور یورپ خاص طورپر فرانس امریکی دباؤ کے باوجود ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے کا پابند ہے-
پیغام کا اختتام/