مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدیقہ طاہرہ ام الآئمہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت باسعادت کی آمد کی مناسبت سے ذاکرین اہلبیت اور شعرائے کرام نے رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں رہبر انقلاب اسلامی نے شہزادی کونین حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی روحانی عظمت اور کمالات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ دختر رسول کے فضائل و معنوی کمالات انسانی فہم و ادراک سے بالاتر ہیں اور ان کا مرتبہ اور معنوی عظمت صرف پروردگار عالم اور اولیائے الہی کی زبان سے ہی سنی جاسکتی ہے جیسا کہ پیغمبراسلام نے فرمایا کہ فاطمہ جنت کی سبھی عورتوں کی سردار ہیں اور یہ وہ روایت ہے جس پر شیعہ وسنی سب کا اتفاق ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ عورت کے لئے اسلامی منطق میں ایک واضح نمونہ اور مکمل دائرہ کار موجود ہے فرمایا کہ مسلمان عورت ایمان اور عفت سے عبارت ہے جس کا کام انسانوں کی تربیت کی ذمہ داری کے ایک بڑے حصے کو ادا کرنا ہے۔ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ مسلمان عورت سماج میں اپنا اثر مرتب کرتی ہے، علمی اور معنوی ترقی و پیشرفت میں اپنا کردار ادا کرتی ہے جبکہ گھر اور کنبے کا نظم و نسق چلانے میں انتہائی اہم کردار کی مالک ہونے کے علاوہ شو ہر کے لئے باعث سکون و اطمینان ہوتی ہے۔
آپ نے فرمایا کہ مسلمان عورت اپنے عظیم کردار اور لطافت و رقت قلب جیسی نسوانی خصوصیات کی وجہ سے انوار الہی کے نزول کا مرکز بنتی ہے اور یہی مسلمان عورت کے لئے ایک بہترین نمونہ اور مثال ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ تاریخ میں اس طرح کے اعلی معیار کے مقابلے میں ہمیشہ ایک انحرافی نمونہ بھی موجود رہا ہے اور آج کے دور کا انحرافی نمونہ وہ مغربی عورت ہے جس کا معیار غیر مردوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرنا اور برہنگی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ آج مغربی عورت کا معیار برہنگی بن چکا ہے جیسا کہ آپ دیکھتے ہیں کہ پروگراموں میں مغرب کے مرد پورے لباس میں ہوتے ہیں اور عورت کم سے کم لباس میں ہوتی ہے۔
رہبرانقلاب اسلامی نے مغرب میں مرد اور عورت کے مساوی حقوق کے بارے میں لگائے جانے والے نعروں کے بارے میں فرمایا کہ یہ محض نعرے ہیں باطن میں حقیقیت کچھ اور ہے جیسا کہ پچھلے دنوں مغربی ملکوں میں بہت سی صاحب منصب عورتوں نے فاش کیا ہے کہ انہیں جوانی کے زمانے میں کس طرح سے جنسی طور پر ہراساں اور تشدد کا نشانہ گیا۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عورتوں کی شناخت اور ان کی ثقافتی آزادی کا پرچم آج ایرانی خواتین کے ہاتھوں میں ہے فرمایا کہ ایرانی خواتین نے اپنے حجاب کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی شناخت اور ثقافتی آزادی کو پوری دنیا تک پہنچایا ہے اور یہ دنیا کو یہ نیا پیغام دے رہی ہیں کہ وہ اپنے پردے اور حجاب اور عفت و پاکدامنی کی حفاظت کرتے ہوئے سماجی میدانوں میں پوری طرح سرگرم ہیں۔
رہبرانقلاب اسلامی نے اپنے اس خطاب میں علاقائی سطح پر ایران کی موجودگی کے بارے میں امریکی اور یورپی حکام کی مخالفت کے سلسلے میں فرمایا کہ کیا اب علاقے میں موجود رہنے کے بارے میں ہم امریکا سے اجازت لیں گے ؟ آپ نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے میں اپنی موجودگی کے بارے میں صرف علاقے کے ملکوں سے بات چیت کرے گا نہ کہ امریکیوں سے، جب ہم امریکا میں جائیں گے تو اس وقت امریکیوں سے بات کریں گے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے علاقے میں ایران کی موجودگی کے سوال پر تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے یورپی حکام کی بیانات کے جواب میں بھی دوبارہ اسی نکتے پر تاکید کی اور فرمایا کہ اس بات کا یورپی ملکوں سے کیا تعلق ؟ رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی قوموں سے بات چیت کرے گا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پچھلے چالیس برس سے ایران کے خلاف دشمنوں کی مسلسل سازشوں کا ذکرکیا اور فرمایاکہ ان سازشوں کے باوجود اسلامی انقلاب کے شجرہ طیبہ کی روز افزوں بالیدگی اور پیشرفت باعث افتخار اور الہی فضل وکرم کی نشانی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ایران کے دشمن کئی مہینے پہلے سے سرجوڑ کر بیٹھے تھے اورانہوں سال کے آخری تین مہینوں کے لئے منصوبہ بندی کی تھی کہ گویا وہ اپنے زعم ناقص میں اسلامی جمہوریہ کا کام تمام کردیں گے۔
پیغام کا اختتام/