مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی ہفت روز جریدے نیویارکر سے اپنے انٹرویو میں کہا کہ ایٹمی معاہدے کے بارے میں کوئی نئی شرط عائد نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی اس میں کسی طرح کا رد و بدل نہیں ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو ایٹمی معاہدے میں باقی رکھنے کے لئے امریکا کے ساتھ یورپی ملکوں کے مذاکرات کی حدتک ہی ایران حمایت کرسکتا ہے۔
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکہ نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدے پورے نہیں کیے ہیں اور پچھلے پندرہ ماہ کے دوران اس بات کی کوشش کی ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کے اقتصادی فوائد حاصل نہ کرپائے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے فوائد کا حصول ایران کے لئے بہت اہم ہے۔ وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ امریکا نے نہ صرف ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا ہے بلکہ وہ مزید مطالبات بھی کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے اس اقدام کے ذریعے ایرانی عوام اور پوری دنیا کے لوگوں کو انتہائی خطرناک پیغام دے رہا ہے کہ کبھی بھی امریکا کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہئے۔
وزیرخارجہ جواد ظریف نے اس سوال کے جواب کے میں کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکل جانے کی صورت میں کیا تہران اور واشنگٹن کے درمیان کوئی بات چیت ہوسکتی ہے کہاکہ سفارتکاری کا دروازہ کبھی بھی بند نہیں ہوتا لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ امریکا ہی صرف سفارتکاری کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کے بعد تہران کے ممکنہ اقدام کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ایران کا فیصلہ جوبھی ہوگا وہ امریکیوں کے لئے اچھا نہیں ہوگا۔
پیغام کا اختتام/