مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے نیویارک میں اے پی ٹی این نیوز چینل سے گفتگو کے دوران کہا کہ اگر امریکا ایٹمی معاہدے سے باہر نکلتا ہے تو تہران بھی معاہدے سے نکل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کی صورت میں ایران بھی معاہدے کی شقوں کے مطابق اس بین الاقوامی معاہدے پر کاربند نہیں رہے گا اور سمجھوتے کے مطابق وہ یورینیم کی افزودگی کا عمل معاہدے سے پہلے کی طرح پوری تیز رفتاری سے دوبارہ شروع کر دے گا-
وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے سے صدر ٹرمپ دنیا پر یہ ثابت کر دیں کے کہ امریکا قابل اعتماد نہیں ہے اور اس سے کوئی معاہدہ نہیں کرنا چاہئے-
دوسری جانب وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے ایران جوہری معاہدے کی حمایت کرتے ہوئے تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ اس معاہدے پر قائم رہیں-
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوٹرش نے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرمیں پائیدار امن کانفرنس کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے جوہری معاہدے میں شریک تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کریں-
اس سے پہلے جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی میں ایران کے مستقل نمائندے رضا نجفی نے بھی جنیوا میں این پی ٹی کی مقدماتی کمیٹی کے اجلاس میں کہا تھا کہ جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار امریکہ ہی ہو گا۔
رضا نجفی نے کہا کہ ایران نے گزشتہ تین سال کے دوران جوہری معاہدے پر عمل کیا اور جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے جنوری دو ہزار سولہ سے اب تک دس مرتبہ اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ ایران نے اپنے وعدوں پر عمل کیا لیکن امریکہ اس معاہدے میں شریک ملک کی حیثیت سے بے شرمی کے ساتھ اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور معاہدے میں شامل ملکوں کے سامنے شرطیں عائد کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ایٹمی معاہدے میں اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں اور انھوں نے دھمکی بھی دی ہے کہ اس معاہدے میں اگر تبدیلی نہیں کی گئی تو امریکہ اس سے نکل جائے گا تاہم ایران نے ٹھوس اور دو ٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر پھر سے گفتگو اور اس میں رد و بدل کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے۔
پیغام کا اختتام/