مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، تفصیلات کے مطابق، برطانوی وزیر اعظم، فرانسیسی صدر اور جرمن چانسلر نے منگل کی رات ایران جوہری معاہدے سے ٹرمپ کی عیلحدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان کو جاری کیا.
تین ممالک نے اس بیان میں کہا کہ جوہری معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 2231 قرارداد کے مطابق منظور کیا گیا ہے لہذایہ معاہدہ سیکورٹی لحاظ سے ہمارے لئے بہت ہی اہم ہے.
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق عالمی جوہری معاہدہ ایران کے جوہری منصوبے کے مسائل کے لئے قانونی حل ہے اسی لئی ہم تمام فریقوں سے اس پر قائم رہنے اور مکمل عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں.
اس بیان میں آیا ہے کہ عالمی ایٹمی توانائی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران اپنے تمام وعدوں اور این پی ٹی معاہدے پر قائم ہے اس لئے ہم اس معاہدے میں شامل رہیں گے
ان ممالک نےاسلامی جمہوریہ ایران سے امریکہ کے موقف کے سامنے صبرو تحمل سے کام لینے اور عالمی ایٹمی توانائی ادارے کے ساتھ باہمی تعاون کو جاری رکھنے کی اپیل کی۔
در ایں اثنا اٹلی کے وزیر اعظم پائولو جنٹیلونی Paolo Gentiloni نے امریکی صدر کے فیصلے کے بعد ٹویٹ کرتے ہوئے جوہری معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا۔
ادھر ناروین وزیر خارجہ اینه ماری اریکسون سوریڈه Ine Marie Eriksen Soreide نے بھی اپنے ٹویٹ میں جوہری معاہدے سے نکلنے کے امریکی صدر کے اعلان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے دوسرے فریقوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاہدے پر قائم رہیں۔
آسٹریا کے وزیر خارجہ کارین کنایسل Karin Kneissl نے بھی عالمی جوہری معاہدے سے یکطرفہ طور پر امریکہ کے نکل جانے پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئےجوہری معاہدے کی حمایت کا اعلان کیا اور کہا کہ جوہری معاہدے کا نیجہ مثبت نکلے گا۔
بلجبیم کے وزیر اعظم چارلز مشل Charles Michel نے بھی جوہری معاہدے سے ٹرمپ کے نکلنے کے فیصلے پر سخت افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے سے نکلنے کا مطلب مشرق وسطی کو نا امن کرنا ہے۔
یورپی ممالک کے بیان کے مطابق، عالمی ایٹمی توانائی ادارے کو کسی رکاوٹ کے بغیر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیئے اور جب تک ایران اپنے وعدوں پر قائم ہے اس کے خلاف پابندیوں کا خاتمہ ناگزیر ہے.
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کی رات ایک بار پھر ایران اور جوہری معاہدے کے خلاف پرانے الزامات کو دہرا کر اس معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کا اعلان کیا۔
ٹرمپ نے ایسے وقت میں جوہری معاہدے سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا جب عالمی جوہری ادارہ 11 مرتبہ ایران کی شفاف کارکردگی کی تصدیق کرچکا ہے۔
پیغام کا اختتام/