مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی علوم کی داغ بیل اور نشر و اشاعت میں شیعہ مذہب کے کردار کے بارے میں منعقدہ عالمی کانفرنس کے شرکا نے ہفتے کے روز تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔
اس موقع پر اپنے بصیرت افروز خطاب میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام میں علمی تحریک کو مہمیز دینے اور امت مسلمہ کو دوبارہ علمی اور تہذیبی طاقت بننے کی ضرورت ہے تاکہ دشمنان اسلام اور امریکی حکام اسلامی ملکوں کے سربراہوں کو ڈکٹیٹ نہ کریں کہ انہیں کیا کرنا اور کیا نہیں کرنا چاہیے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عالم اسلام کے درمیان اتحاد و یکجہتی اور تمام علوم میں پیشرفت کی سنجیدہ تحریک کے آغاز کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ آج عالم اسلام میں بیداری پیدا ہوگئی ہے اور مغرب کی جانب سے اسے جھٹلانے کی تمام تر کوششوں کے باوجود یہ بیداری، اسلام کی جانب رجحان میں اضافے کا راستہ ہموار اور تابناک مستقبل کی نوید دے رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے علمی پسماندگی کو عالم اسلام پر بیرونی تسلطہ کی اہم ترین وجہ قرار دیتے ہوئے فرمایا، مغربی دنیا نے برسوں کی پسماندگی کے بعد عالم اسلام کی علمی ترقی و پیشرفت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، اپنی دولت اور علمی، فوجی، سیاسی اور تشہیراتی طاقت میں اضافہ کیا اور آخر کار اپنی سامراجیت کے ذریعے، اسلامی ملکوں کو موجودہ صورتحال سے دوچار کردیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی ملکوں کے خلاف مغربی طاقتوں کی منہ زوری اور بہت سے مسلم حکمرانوں کی جانب سے عالمی منہ زوروں کی تابعداری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ان حالات کو اسلامی ملکوں کی علمی پیشرفت کے ذریعے تبدیل اور عالم اسلام کو ایک بار پھر تہذیب انسانی کی چوٹیوں تک پہنچایا جاسکتا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کی علمی پیشرفت کو ایک کامیاب نمونہ اور رول ماڈل قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم علم و دانش کی سرحدوں کو عبور کرنے تک اس راستے پر گامزن رہیں گے اور مغربی ملکوں کے برخلاف ایران اپنے علمی نتائج، تجربات اور ترقی کے فوائد دوسرے اسلامی ممالک کو منتقل کرنے لیے آمادہ ہے۔
پیغام کا اختتام/