مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، اب ظاہر ہے سپاہ صحابہ تو کالعدم جماعتوں کی فہرست میں ہے اس لئے وہ ایک نئے نام "پاکستان راہ_حق پارٹی" کے بینر تلے الیکشن لڑ رہا ہے (یہ جماعت بھی سپاہ صحابہ کے ایک رہنما ابراہیم قاسمی کی بنائی ہوئی ہے)۔ اسی طرح رمضان مینگل کوئٹہ PB-32 سے کاغذات جمع کروا چکا ہے (جی ہاں وہی مینگل جو لشکر جھنگوی کوئٹہ چیپٹر کا سربراہ ہے) ۔
اسی طرح جھنگ میں NA-115 سے لدھیانوی جبکہ PP-126 سے اعظم طارق کے بیٹے معاویہ اعظم کو نامزد کیا گیا تھا، اس معاملے پر مسرور جھنگوی نے بغاوت کر دی اور سپاہ صحابہ دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئی۔ بہرحال جھنگ سے بھی کالعدم تکفیری رہنما الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ یہ کالعدم وہابی جماعتیں پہلے ہی پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا چکی ہیں۔ ان کے سر پر 80 ہزار پاکستانیوں کا خون ہے اور الیکشن میں ان کا حصہ لینا ان پاکستانیوں کے خون کیساتھ گھناونا مذاق ہے۔
کر لیں کاغذات جمع، ایک آدھ گٹر کے مین ہول بند کروا کر الیکشن کمپین بھی چلا لیں، بہرحال کچھ سر پھرے محب وطن پاکستانی انہیں اتنے آرام و سکون سے تو الیکشن نہیں لڑنے دیں گے۔
ان کا الیکشن میں حصہ لینا آئین، قانون، اداروں، نیشنل ایکشن پلان سب کی بے حرمتی ہے (نوٹس میں وہ قوانین ہیں جن کی رو سے یہ الیکشن میں حصہ لینے کے مجاز نہیں)۔ ان کا آزادانہ پھرنا اس مٹی کی بے حرمتی ہے جس میں پاکستان کے ہزاروں شیعہ، سنی، کرسچنز، ہندووں وغیرہ کا خون شامل ہے جس میں فوج، پولیس، میڈیا ریپس اور وکلاء سمیت بڑے بڑے افسران کا خون بھی شامل ہے۔
ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ ان چہروں کو پہچانے، اگر یہ الیکشن لڑنے میں کامیاب ہو بھی جائیں تو کسی صورت انہیں ووٹ نہ دیں، ان دہشتگردوں کی جگہ جیل ہے، اسمبلیاں نہیں۔
پیغام کا اختتام/