16 October 2024

چیف جسٹس اور چیئرمین نیب نے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے بیانات کو مسترد کردیا

چیف جسٹس آف پاکستان اور قومی احتساب بیورو کے چیئرمین نے اپنے علیحدہ علیحد بیانات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں۔
خبر کا کوڈ: ۱۷۳۸
تاریخ اشاعت: 12:36 - July 02, 2018

چیف جسٹس اور چیئرمین نیب نے انتخابات پر اثر انداز ہونے کے بیانات کو مسترد کردیامقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، چیف جسٹس نے اپنے بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ وہ انتخابات میں کسی کی مدد نہیں کررہے، جبکہ نیب چیئرمین نے کچھ جماعتوں کی جانب سے لگائے گئے قبل از وقت دھاندلی کے الزامات کو یکسر مسترد کردیا۔

گزشتہ روز عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست پر چیف جسٹس نے زیر تعمیر 400 بستروں پر مشتمل راولپنڈی زچہ بچہ ہسپتال(آر سی ایم ایچ) کا دورہ کیا، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’میں کسی جماعت کی انتخابی مہم نہیں چلا رہا‘۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کا عدلیہ کو بہتر بنانے میں ناکامی کا اعتراف

ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران ایک صحافی کی جانب سے انتخابی تیاریوں کے دوران شیخ رشید کی درخواست پر انہی کے حلقے میں قائم ہسپتال کا دورہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں نے کسی جماعت کی انتخابی مہم چلانے کا ٹھیکا نہیں لیا ہوا۔

واضح رہے کہ دورے سے قبل سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں آرسی ایم ایچ کے حوالے سے سماعت ہوئی، جس کے فوراً بعد شیخ رشید نے انہیں یہ کہتے ہوئے زیر تعمیرہسپتال کا دورہ کرنے کی دعوت دی کہ اگر آپ دورہ کریں گے تو 2006 سے التوا کا شکار ہسپتال کے منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز ہوجائے گا۔

اس سے قبل دوران سماعت نیشنل انجینیئرنگ سروس کےحکام کی جانب سے چیف جسٹس کو ہسپتال کی تعمیر کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی جس پر ان کا کہنا تھا کہ اب دورہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، تاہم سماعت کے اختتام پر انہوں نے اچانک راولپنڈی جانے کے احکامات دے دیے۔

خیال رہے کہ راولپنڈی زچہ و بچہ ہسپتال عید گاہ روڈ پر کئی دہائیوں قبل قائم ہونے والے تپ دق کے ہسپتال کی جگہ پر زیر تعمیر ہے، جو عام طور پر ٹی بی ہسپتال کے نام سے معروف تھا، یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے شروع کیا تھا تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد یہ پنجاب حکومت کے حوالے کردیا گیا تھا۔

ابتدا میں پنجاب حکومت نے منصوبہ لینے سے ا نکار کردیا، اسی دوران ہسپتال کی گنجائش بڑھاتے ہوئے 2 آپریشن تھیٹروں کی جگہ 14 کردی گئی جس کے بعد یہ معاملہ مزید فنڈ کی فراہمی کے لیے واپس وفاقی حکومت کو منتقل کردیا گیا تھا۔

دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کی جانب سے نیب کی ساکھ خراب کرنے کے لیے قبل ازوقت دھاندلی کے الزامات لگائے جارہے ہیں۔

نیب کی جانب سے گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ نیب قانون کے مطابق کام کررہا ہے اور وہ اپنے دائرہ اختیار میں رہنتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں نبھاتا رہے گا۔

اس ضمن میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت بھی کی گئی کہ بدعنوانی میں ملوث کسی شخص کو بھی نہیں چھوڑا جائے۔

انہوں نے قومی احتساب بیورو کے دیگر عملے کو بھی محنت اور جانفشانی سے کام کرنے کی ہدایت کی تا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔

بیان میں چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 ماہ کے عرصے کے دوران نیب کی موثر کارروائیوں کی بدولت 350 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، جن کے قبضے سے 2 ارب 20 کروڑ روپے کی خطیر رقم واگزار کرائی گئی جو کہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔

چیئرمین نیب کا جاری کیے گئے بیان میں مزید کہنا تھا کہ نیب پر بے بنیاد الزامات لگا کر اسے معاشرے میں پھیلی بدعنوانی کے خلاف کارروائیوں سے نہیں روکا جاسکتا۔

پیغام کا اختتام/
آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں